سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈر بلدیو سرسا کی بھوک ہڑتال جاری

بلدیو سرسا نے کسانوں پر بغاوت قانون کے تحت مقدمات درج کیے جانے کو غلط بتایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ کے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں ہیں جن کی بنیاد پر کسانوں پر بغاوت کی دفعہ لگ سکے۔

بلدیو سرسا، تصویر آئی اے این ایس
بلدیو سرسا، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سرسہ: ہریانہ کے سرسہ میں گزشتہ 11 جولائی کو بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے ایک پروگرام میں حصہ لینے آئے ہریانہ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رنویرسنگھ گنگوا کی گاڑی پر ہوئے پتھراؤ کے تعلق سے کسانوں کے خلاف درج بغاوت کے معاملے کے بعد گرفتار پانچ کسانوں کی رہائی کے مطالبہ کے سلسلے میں گزشتہ روز یہاں منی سکریٹریٹ کے مرکزی دروازے کے سامنے کسانوں نے غیرمعینہ مدت کا دھرنا شروع کر دیا۔

سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈر بلبیر سرسا کسانوں کی رہائی ہونے تک غیرمعینہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں، جبکہ ضلع انتظامیہ آج سے تمام سرکاری دفاتر اورعدالتیں کھولنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلدیو سرسا نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اب کوئی دانہ، جوس، پھل نہیں کھائیں گے۔ ضرورت کے مطابق لیمو پانی لیں گے۔ گزشتہ روز ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بلدیو بلدیو سرسا کی میڈیکل جانچ کرنے آئی، لیکن انہوں نے جانچ کرانے سے انکار کر دیا۔ اس موقع پر دیگر کسان لیڈر بھی موجود تھے۔


بلدیو سرسا نے کسانوں پر بغاوت قانون کے تحت مقدمات درج کیے جانے کو غلط بتایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ کے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں ہیں جن کی بنیاد پر کسانوں پر بغاوت کی دفعہ لگ سکے۔ انہوں نے کہا کہ یا تو گرفتار کسان لیڈر رہا ہوں ورنہ ان کی اس مقام سے ارتھی اٹھے گی۔ کسان تحریک کے پیش نظر سرسہ میں آئی ٹی بی ٹی، ریپڈ ایکشن فورس کی 25 اور ہریانہ پولیس کی 10 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ اور منی سکریٹریٹ کو تین درجے کے حفاظتی گھیرے میں لے لیا گیا گیا ہے اور ڈرون کیمروں سے کسان دھرنے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔