دہلی فسادات: شرجیل امام و دیگر ملزمین کی ضمانت پر از سر نو ہوگی سماعت، لیکن کیوں...؟

دہلی فسادات معاملے میں ملزمین کی ضمانت عرضی پر نئے سرے سے آئندہ سال جنوری میں سماعت ہوگی، ایسا اس لیے کیونکہ جس جج نے اس معاملے پر فیصلہ محفوظ رکھا تھا ان کا پروموشن ہو گیا ہے۔

شرجیل امام، تصویر آئی اے این ایس
شرجیل امام، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی فسادات کی سازش کے معاملے میں شرجیل امام، خالد سیفی اور دیگر ملزمین کی ضمانت عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت ہوگی۔ ضمانت معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہو چکی تھی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا گیا تھا۔ یعنی کبھی بھی فیصلہ سنایا جا سکتا تھا۔ لیکن اب اس معاملے کی دوبارہ سماعت کے فیصلے پر یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ از سر نو سماعت کی ضرورت کیا ہے؟

دراصل جس جج نے دہلی فسادات کی سازش معاملے میں شرجیل امام، خالد سیفی و دیگر ملزمین کی ضمانت عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھا تھا ان کا منی پور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر پروموشن کے بعد ٹرانسفر ہو گیا ہے۔ چونکہ اب ان کا تعلق دہلی ہائی کورٹ سے نہیں رہا اس لیے وہ فیصلہ نہیں سنا پائیں گے، یعنی ضمانت عرضی پر دوبارہ سماعت ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان عرضیوں کو اب 15 جنوری سے شروع ہونے والی الگ الگ تاریخوں پر سماعت کے لیے فہرست بند کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ دہلی فسادات معاملے میں ملزم شرجیل امام، خالد سیفی، گلفشاں فاطمہ، میران حیدر، شاداب احمد، اطہر خان، شفاء الرحمن اور سلیم خان نے ضمانت عرضی داخل کی ہے۔ ملزم اور سابق کانگریس کونسلر عشرت جہاں کو دی گئی ضمانت رد کرنے کی دہلی پولیس کی اپیل پر بھی بنچ کے ذریعہ سماعت کی جائے گی۔

بتایا جا رہا ہے کہ جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس شیلندر کور کی بنچ جنوری 2024 سے ان اپیلوں پر سماعت شروع کرے گی۔ دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو طلبا لیڈر شرجیل امام، یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے بانی خالد سیفی اور کئی دیگر کی ضمانت عرضیوں کو بھی جنوری میں سماعت کے لیے فہرست بند کیا۔ سبھی پر 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے مبینہ طور پر بڑی سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے یو اے پی اے کے تحت معاملے درج ہیں۔


جسٹس کیت کی قیادت والی بنچ کو بدھ کے روز ملزمین کے وکیل اور دہلی پولیس نے مطلع کیا کہ معاملوں کی نئے سرے سے سماعت کرنی ہوگی کیونکہ جسٹس سدھارتھ مردُل کی صدارت والی اسپیشل بنچ نے کم از کم تین ضمانت عرضیوں پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اسی لیے اب اپیلوں پر دوبارہ بحث ہوگی۔

موجودہ بنچ کے سامنے ایک ملزم کی طرف سے پیش سینئر وکیل ریبیکا جان نے کہا کہ ’’معاملہ گزشتہ ایک سال سے زیادہ مدت سے زیر التوا ہے۔ اب اسے پھر سے سنا جانا چاہیے۔‘‘ دوسری طرف اسپیشل سرکاری وکیل امت پرساد نے کہا کہ سبھی کیس دہلی فسادات کے پیچھے کی سازش اور ان میں ملزمین کے مختلف کرداروں سے جڑے ہوئے ہیں۔


جسٹس سدھارتھ مردُل اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی اسپیشل بنچ نے گزشتہ سال اکتوبر میں اس کیس کے ایک ملزم عمر خالد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل 2020 کی ایف آئی آر 59 کی جانچ کر رہی ہے جس میں ان سبھی کو سازشی کی شکل میں نامزد کیا گیا ہے۔ معاملے کو آئی پی سی اور یو اے پی اے کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اس کیس میں طاہر حسین، عمر خالد، خالد سیفی، عشرت جہاں، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ، شفاء الرحمن، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان، اطہر خان، صفورہ زرگر، شرجیل امام، فیضان خان اور نتاشا نروال ملزم ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔