یوگی راج میں دلتوں پر مظالم جاری، جامن توڑنے پر لڑکوں کی ہوئی گھنٹوں پٹائی

دلت کنبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ لڑکے ایک نجی اسکول احاطہ میں موجود درخت سے کچھ جامن توڑ کر کھا رہے تھے جب اسکول کے مالک کیلاش نے انھیں پکڑ لیا اور درخت سے باندھ کر گھنٹوں ان کی پٹائی کی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں ایک باغ کے مالک نے 10 اور 11 سال کے دو دلت لڑکوں کو مبینہ طور پر درخت سے باندھ کر گھنٹوں بے رحمی سے پیٹا۔ یہ سزا دلت بچوں کو اس لیے دی گئی کیونکہ انھوں نے باغان سے جامن توڑے تھے۔ واقعہ گیہوا گاؤں کا ہے۔ جب ان دلت لڑکوں کی مائیں انھیں ڈھونڈنے نکلیں تو انھوں نے دیکھا کہ وہ درخت سے بندھے ہوئے بیہوش پڑے ہیں۔ پھر ماؤں نے محمدی پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں کو مطلع کیا لیکن بدھ کو سوشل میڈیا پر بچوں کی تصویریں شیئر کیے جانے کے بعد ہی پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ اہم ملزم کیلاش ورما کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے وقت وہ نشے میں تھا۔

اپنی شکایت میں دونوں لڑکوں کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ لڑکے ایک نجی اسکول احاطہ کے ایک درخت سے جامن توڑ کر کھا رہے تھے، جب اسکول کے مالک 25 سالہ کیلاش نے انھیں پکڑ لیا۔ اس نے لڑکوں کو درخت سے باندھ دیا اور جم کر پٹائی کی۔ نابالغوں کے رونے اور بار بار رحم کی بھیک مانگنے پر بھی اس نے بچوں کو نہیں چھوڑا۔ پون نامی ایک بچے کی ماں سریتا دیوی نے کہا کہ اسکول میں پانی پینے گئے بچوں نے کیلاش کو لڑکوں کی پٹائی کرتے دیکھا اور انھیں اس کی اطلاع دی۔ وہ اور دھیرج کی ماں جائے وقوع پر پہنچیں اور دیکھا کہ کیلاش شراب پیے ہوئے تھا اور دونوں لڑکے بیہوش پڑے تھے۔


سریتا دیوی نے کہا کہ ’’کیلاش کے ساتھ ہماری تلخ بحث ہوئی اور پولیس کو مطلع کیا گیا۔ کیلاش کا کنبہ اب ہمیں شکایت واپس لینے کے لیے منانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم نے منع کر دیا۔‘‘ محمدی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او برجیش ترپاٹھی نے کہا کہ ’’ہم نے تعزیرات ہند کی دفعہ 342 (غلط کارروائی)، 504 (قصداً بے عزتی)، 223 (چوٹ پہنچانا) اور ایس سی، ایس ٹی ایکٹ کے ضابطوں کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ لڑکوں کو میڈیکل جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے اور رپورٹ کا انتظار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔