آسام: میاں، بیوی اور قاضی سبھی ہیں راضی، تاریخ مقرر ہونے کے بعد پھر کیوں نہیں ہو پا رہی شادی!

آسام میں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جہاں 18 سال کی عمر پار کر چکی لڑکیوں کے والدین نے شادی کا دعوت نامہ تقسیم ہونے کے باوجود تقریب رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آسام میں اس وقت ایک نیا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ شادی کی تاریخ مقرر ہونے کے باوجود کئی جوڑوں کو اپنے قدم پیچھے کھینچنے پڑ رہے ہیں۔ شادی کے لیے لڑکا-لڑکی، ان کے گھر والے اور قاضی ہر طرح سے راضی ہیں، لیکن پھر بھی طے تاریخ میں شادی نہیں ہو پا رہی ہے کیونکہ سبھی خوف زدہ ہیں۔ خوف کی وجہ ہے آسام میں چائلڈ میرج کے خلاف ہو رہی کارروائی۔

دراصل آسام میں چائلڈ میرج (کم عمری میں شادی) کرنے اور کرانے والوں کے خلاف لگاتار معاملے درج ہو رہے ہیں۔ اب تک 2500 سے زائد افراد کی گرفتاریاں بھی عمل میں آ چکی ہیں۔ ان گرفتاریوں کی وجہ سے ایسی بیٹیوں کے والدین بھی اب شادی میں کچھ تاخیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو شادی کی قانونی عمر یعنی 18 سال پار کر چکی ہیں۔ ایسی کئی شادیاں رَد ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں جن میں لڑکی کی عمر 18 سال سے کچھ کم یا زیادہ ہے۔ دراصل کوئی بھی والدین پولیس کے چکر میں پڑنا نہیں چاہتے اس لیے تھوڑا ٹھہر کر شادی کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔


آسام میں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جہاں 18 سال کی عمر پار کر چکی لڑکیوں کے والدین نے شادی کا دعوت نامہ تقسیم ہونے کے باوجود تقریب رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رشتہ داروں اور دوستوں کو شادی نہ ہونے کی خبر بھی فوری طور پر دے دی گئی ہے اور میرج ہال کی بکنگ کینسل کی جا رہی ہے۔ اس سے میرج ہال کے مالکان کو بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، کیونکہ شادیوں کے سیزن میں بکنگ کینسل ہونے سے بڑا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

آسام میں رہنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ میری ایک سہیلی کی بہن کی شادی اسی ماہ ہونے والی تھی۔ جب سے آسام میں چائلڈ میرج کو لے کر پولیس نے گرفتاری شروع کی ہے، لوگوں میں ایک خوف پیدا ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ پھیل رہی گرفتاری کی ویڈیوز دیکھ کر دلہن کے والدین ڈر گئے ہیں اور 18 سال کی عمر پار ہونے کے باوجود انھوں نے شادی کینسل کر دی ہے۔ انھیں خوف ہے کہ پتہ نہیں کون پولیس میں جا کر جھوٹی شکایت کر دے اور پھر پولیس کی جانچ شروع ہونے پر بلاوجہ پریشانی بڑھ جائے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی سے متعلق سب کچھ طے ہو چکا تھا، بکنگ ہو چکی تھی، لیکن پولیس کے چکر میں پڑنے کے خوف سے شادی ہی رد کر دی گئی۔ کچھ دن بعد وہ نئے سرے سے تاریخ مقرر کریں گے۔ خاتون نے ساتھ ہی بتایا کہ لڑکے والے بھی بات کو سمجھ رہے ہیں اس لیے انھیں کچھ دیر سے شادی کرنے میں کوئی دقت نہیں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکی کی عمر کم ہونے، یا پھر شادی کی قانونی عمر پار کرنے کے باوجود خوف کے سبب 100 سے زائد شادیاں اب تک رد ہو چکی ہیں۔ اس معاملے میں ایک میرج ہال کے افسر نے بتایا کہ چائلڈ میرج کے خلاف کارروائی کے حکومتی احکام کے بعد کئی شادیاں رد ہو گئی ہیں۔ پہلے تو لگا کہ کسی دیگر وجہ سے ہال کی بکنگ کینسل ہو رہی ہے، لیکن جب لگاتار چار پانچ شادیاں رد ہوئیں تو ہمیں بھی اس کا پتہ چلا کہ یہ سب پولیس کارروائی کے خوف سے ہو رہا ہے۔ کورونا کے بعد یہ پہلا سال ہے جب لوگ کھل کر شادیوں کا لطف اٹھا رہے ہیں، لیکن اس طرح لگاتار شادی کینسل ہونے سے نقصان ہونا یقینی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔