ترکیے میں پھر آیا زلزلہ، لگاتار جھٹکوں سے 10 فیٹ کھسکا ترکیے، مہلوکین کی تعداد 11 ہزار کے پار، 50 ہزار زخمی

حکومت ہند نے اطلاع دی ہے کہ ترکیے کے دور دراز علاقے میں 10 ہندوستانی بھی ملبہ میں پھنسے ہوئے ہیں، لیکن محفوظ ہیں، ایک ہندوستان کے لاپتہ ہونے کی خبر بھی سامنے آئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>زلزلہ کے بعد کا منظر</p></div>

زلزلہ کے بعد کا منظر

user

قومی آوازبیورو

ترکیے میں زلزلہ کے لگاتار جھٹکوں نے صورت حال کو بے حد خوفناک بنا دیا ہے۔ یونائٹیڈ اسٹیٹ جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق ترکیے کے نوردگی شہر میں ایک بار پھر زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا گیا ہے جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.3 تھی۔ لگاتار آ رہے جھٹکوں نے ترکیے کے ساتھ ساتھ شام میں بھی حالات کو دگرگوں بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک میں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہزار کے پار پہنچ چکی ہے اور 50 ہزار سے زائد افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ مہلوکین اور زخمیوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے کیونکہ ملبہ میں ہزاروں افراد اب بھی دبے ہوئے ہیں۔

اس درمیان حکومت ہند نے اطلاع دی ہے کہ ترکیے کے دور دراز علاقے میں 10 ہندوستانی بھی ملبہ میں پھنسے ہوئے ہیں، لیکن محفوظ ہیں۔ ایک ہندوستان کے لاپتہ ہونے کی خبر بھی سامنے آئی ہے اور اس سلسلے میں ان کے کنبوں کو جانکاری دے دی گئی ہے۔ بدھ کے روز وزارت داخلہ کے سکریٹری (مغرب) سنجے ورما نے بتایا کہ ’’ہم نے پورے معاملے کو لے کر ترکیے کے ادانا میں کنٹرول روم بنا دیا ہے۔ ایک ہندوستانی شخص جو لاپتہ ہیں وہ بزنس میٹنگ کے لیے گئے ہوئے تھے۔ ہم ان کے گھر والوں اور کمپنی کے رابطہ میں ہیں۔‘‘


ترکیے میں زلزلہ کے جھٹکوں کی خطرناکی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ سائنسدانوں نے ترکیے کے 10 فیٹ تک کھسکنے کی بات کہی ہے۔ اٹلی کے سائنسداں اور ماہر زلزلہ ڈاکٹر کارلو ڈوگلیونی نے اس بارے میں تفصیلی جانکاری دی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ شام کے مقابلے میں ترکیے کی ٹیکٹونک پلیٹس 5 سے 6 میٹر تک کھسک سکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دراصل ترکیے کئی مین فالٹ لائن پر واقع ہے۔ یہ ایناٹولین پلیٹ، عربین پلیٹ اور یوریشیائی پلیٹ سے جڑا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں زلزلہ آنے کا خطرہ سب سے زیادہ رہتا ہے۔ وہاں کے ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ ایناٹولین پلیٹ اور عربین پلیٹ کے درمیان کی 225 کلومیٹر کی فالٹ لائن ٹوٹ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */