شیر اکبر اور شیرنی سیتا کے تنازعہ نے طول پکڑا، تریپورہ حکومت نے ایک افسر کو کیا معطل

اکبر-سیتا تنازعہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے تریپورہ حکومت نے ریاست کے پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فوریسٹس (وائلڈ لائف اینڈ ایکوٹورزم) پربین لال اگروال کو معطل کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>شیر کی علامتی تصویر، یو این آئی</p></div>

شیر کی علامتی تصویر، یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال کے چڑیا خانہ میں اکبر نامی شیر اور سیتا نامی شیرنی کو ایک ساتھ رکھنے سے متعلق شروع ہوئے تنازعہ نے طول پکڑ لیا ہے۔ ایک طرف اس تعلق سے عدالت میں سماعت کا معاملہ سامنے آیا ہے، تو دوسری طرف تریپورہ حکومت نے اپنے ایک افسر کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تریپورہ حکومت نے ریاست کے پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فوریسٹس (وائلڈ لائف اینڈ ایکوٹورزم) پربین لال اگروال کو معطل کر دیا ہے۔

دراصل مغربی بنگال کے چڑیا خانہ میں پہنچنے سے پہلے اکبر اور سیتا تریپورہ میں تھے۔ یعنی تریپورہ سے دونوں شیر اور شیرنی کو مغربی بنگال کے چڑیا خانہ میں بھیجا گیا تھا۔ جب یہ خبر ہندوتوا تنظیم وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) کو ہوئی تو انھوں نے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک شکایتی عرضی داخل کی۔ اس میں الزام عائد کیا گیا کہ شیر کا نام اکبر اور شیرنی کا نام سیتا ہونے سے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اعتراض اس بات کو لے کر شدید تھا کہ دونوں کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ اکبر اور سیتا 12 فروری کو تریپورہ کے سپاہی جلا چڑیا خانہ سے شمالی بنگال کے سلی گوڑی میں وائلڈ انیمل پارک پہنچائے گئے تھے۔ افسران کا دعویٰ ہے کہ جانوروں کا نام تریپورہ کے سپاہی جلا زولوجیکل پارک میں رکھا گیا تھا اور انھیں جانوروں کی اَدلا بدلی پروگرام کے تحت سلی گوڑی لایا گیا تھا۔ بعد ازاں شمالی بنگال وائلڈ انیملس پارک کے افسران جانوروں کا نام بدلنے پر غور کر رہے تھے۔

اسی درمیان وی ایچ پی نے سرکٹ بنچ کے سامنے ایک عرضی داخل کی جس میں ناموں میں تبدیلی سے متعلق گزارش کی گئی۔ وی ایچ پی نے کہا کہ اس طرح کے نام رکھنے سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ اس عرضی پر گزشتہ دنوں کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی اور عدالت نے مغربی بنگال حکومت کو ان کے نام بدلنے کا حکم بھی جاری کر دیا تھا۔ ایک زبانی تبصرہ میں کلکتہ ہائی کورٹ کی جلپائی گوڑی سرکٹ بنچ نے کہا کہ تنازعہ کو روکنے کے لیے شیرنی اور شیر کا نام سیتا اور اکبر رکھنے کے فیصلہ سے بچنا چاہیے تھا۔ بنچ نے ساتھ ہی سفارش کی کہ مغربی بنگال چڑیا گھر اتھارٹی دانشمندانہ طریقے سے دونوں جانوروں کے نام بدلے۔


عدالت میں ہوئی اس سماعت کے دوران مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نام تریپورہ ریاست کی طرف سے رکھے گئے ہیں، جس سے بنگال کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس وضاحت کے بعد جسٹس سوگت بھٹاچاریہ نے کہا کہ ملک میں ایک بڑا طبقہ سیتا کی پوجا کرتا ہے، جبکہ اکبر ایک مغل بادشاہ تھے۔ ایسے میں ان جانوروں کے نام بدلے جانے چاہئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔