منی پور میں آرٹیکل 355 نافذ کیا گیا ہے یا نہیں؟ جواب ندارد

وزارت داخلہ کے تازہ آر ٹی آئی جواب میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاس 13 جون 2023 تک کسی بھی ریاست میں آرٹیکل 355 کا استعمال کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں سیکورٹی اہلکار،&nbsp;تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور میں سیکورٹی اہلکار،تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں جب 3 مئی کو بڑے پیمانے پر تشدد کی شروعات ہوئی تھی تو کیا حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مرکز نے مناسب اقدام کیے تھے؟ کیا داخلی گڑبڑی سے بچانے کے لیے ریاستوں میں لگایا جانے والا آرٹیکل 355 نافذ کیا گیا تھا؟ کم از کم منی پور میں تشدد شروع ہونے کے بعد تو میڈیا رپورٹس میں صاف صاف یہی کہا گیا تھا کہ 4 مئی کو مرکزی حکومت نے آرٹیکل 355 لگا کر ریاست میں تشدد کو قابو کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ لیکن اب اس معاملے میں کچھ بھی واضح دکھائی نہیں دے رہا۔ اس سوال کا جواب ندارد ہے کہ کیا سچ میں آرٹیکل 355 نافذ کیا گیا۔

دراصل ایک آر ٹی آئی (حق اطلاعات) کے جواب نے یہ عجیب و غریب کیفیت پیدا کر دی ہے۔ آر ٹی آئی کے ایک سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے پہلی بار صاف طور پر کہا ہے کہ اسے جنوری 2023 اور 13 جون 2023 کے درمیان آئین کے آرٹیکل 355 کے تحت مرکز کے ذریعہ جاری کسی بھی نوٹیفکیشن کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ایسا ’دی وائر‘ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے۔ دو دن قبل ہی اکونومک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں پیش کیے جانے والے پانے جوابوں کی حتمی فہرست میں یہ سوال چھوڑ دیا کہ کیا آرٹیکل 355 کو منی پور میں نافذ کیا جا سکتا ہے؟


ایسے حالات تب ہیں جب یکم اگست کو سپریم کورٹ نے بے حد تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں ریاستی مشینری پوری طرح سے ناکام ہو گئی ہے اور تشدد متاثرہ ریاست میں کوئی نظامِ قانون نہیں بچا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ تین ماہ قبل جب منی پور میں تشدد شروع ہوا تھا تو میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے 4 مئی کو پہاڑی اور وادی کے علاقوں میں آگ زنی اور تشدد کے مدنظر آرٹیکل 355 نافذ کر کے سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 355 کی بنیاد پر وزارت داخلہ نے شمال مشرقی ریاست میں بگڑتے نظامِ قانون کی حالت کو قابو کرنے کے لیے دو اہم تقرریاں کی تھیں۔ ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل (خفیہ) آشوتوش سنہا کو ایم ایچ اے نے 5 مئی کی شب کو قانون و انتظام کی حالت کا ’اوور آل آپریشنز کمانڈر‘ کی شکل میں مقرر کیا تھا۔ دوسری تقرری کلدیپ سنگھ کی ہوئی تھی جنھیں وزیر اعلیٰ کا مشیر بنایا گیا تھا۔ ریاستی پولیس کے اُس وقت کے چیف نے امپھال میں ایک پریس کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ مرکز نے آئین کا آرٹیکل 355 لگایا تھا اور جس کی بنیاد پر سنگھ کو وزیر اعلیٰ کا سیکورٹی مشیر مقرر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 355 ہندوستانی آئین میں آرٹیکل 352 سے 360 تک موجود ایمرجنسی التزامات کا ایک حصہ ہے۔ یہ مرکزی حکومت کو داخلی گڑبڑی اور باہری حملہ کے خلاف ریاست کی حفاظت کے لیے سبھی ضروری قدم اٹھانے کا حق دیتا ہے۔ حالانکہ ماہرین کہتے ہیں کہ آرٹیکل 355 کو آرٹیکل 356 کے بغیر نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ آرٹیکل 356 کسی ریاست کو رسمی طور سے صدر راج کے ماتحت لاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہندوستان میں اب تک کبھی بھی آرٹیکل 356 کے بغیر کسی ریاست پر آرٹیکل 355 نافذ نہیں کیا گیا ہے۔


بہرحال، اب آر ٹی آئی جواب میں بھی اس تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں صاف طور پر کچھ بھی نہیں بتایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے وکیل اجئے کمار نے آر ٹی آئی داخل کی تھی۔ کمار نے کہا کہ انھیں یکم اگست کو ای میل کے ذریعہ آر ٹی آئی کا جواب ملا۔ ’دی وائر‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے تازہ آر ٹی آئی جواب میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاس 13 جون 2023 تک کسی بھی ریاست میں آرٹیکل 355 کا استعمال کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ اس سے صاف اشارہ ملتا ہے کہ ریاست کا نظامِ قانون اب بھی تکنیکی طور سے ریاست کے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کے ماتحت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔