گیانواپی مسجد کا سروے جاری رہے گا، الہ آباد ہائی کورٹ نے سنایا فیصلہ، مسلم فریق کی عرضی خارج

وارانسی کی گیانواپی مسجد کے سروے پر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں مسجد کے احاطہ کا سائنسی سروے کرانے کا حکم سنایا گیا تھا

گیانواپی مسجد
گیانواپی مسجد
user

قومی آوازبیورو

الہ آباد: وارانسی کی گیانواپی مسجد کے سروے پر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں مسجد کے احاطہ کا سائنسی سروے کرانے کا حکم سنایا گیا تھا۔ مسجد کمیٹی نے ضلعی عدالت کے احاطے کا اے ایس آئی سروے کرانے کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پچھلی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے اے ایس آئی سے کہا تھا کہ سماعت ختم ہونے تک مسجد کا سروے شروع نہ کریں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 27 جولائی کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور اس فیصلے کا سب کو بے صبری سے انتظار ہو رہا تھا۔ جولائی کے آخری ہفتے میں عدالت میں مسلسل دو دن تک فریقین کے دلائل چلتے رہے۔ دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے۔


دریں اثنا، الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم سے قبل ہی ہندو فریق نے وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک اور عرضی دائر کی ہے۔ درخواست گزار راکھی سنگھ نے عرضی دائر کرتے ہوئے مسلم فریق پر ثبوت مٹانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ عرضی میں گیانواپی کیمپس میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ عدالت اس پر 4 اگست یعنی جمعہ کو سماعت کرے گی۔

مسلم فریق نے 21 جولائی کو گیانواپی کا سروے کرانے کے ضلعی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ جس پر چیف جسٹس پریتنکر دیواکر کی سنگل بنچ نے سماعت مکمل ہونے کے بعد 27 جولائی کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور حکم آنے تک گیانواپی کے اے ایس آئی سروے پر بھی روک لگا دی تھی۔


ہندو فریق کا کہنا ہے کہ ’’ایسا سروے رام جنم بھومی (بابری مسجد) میں بھی کیا گیا تھا لیکن وہاں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔ مسلم فریق سروے سے کیوں ڈرتا ہے؟ اے ایس آئی کے سروے کے بعد حقیقت سامنے آئے گی۔‘‘ جبکہ مسلم فریق نے کہا کہ اے ایس آئی نے اس معاملے میں اتنی برق رفتاری سے کام کیوں کیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔