سماجوادی پارٹی کو جواب دیں گے، چاہے بی جے پی کو ہی ووٹ کیوں نہ دینا پڑے: مایاوتی

راجیہ سبھا کے لئے بی ایس پی امیدوار کے 5 تجویز کنندگان کے نام واپس لینے کے بعد گزشتہ روز اکھلیش یادو سے ملاقات کرنے والے 7 ارکان اسمبلی کو مایاوتی نے معطل کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کا جواب دیں گی

بی ایس پی صدر مایاوتی
بی ایس پی صدر مایاوتی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: راجیہ سبھا انتخابات میں بغاوت کرنے والے سات ارکان اسمبلی کو بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے معطل کر دیا ہے۔ بی ایس پی صدر مایاوتی نے ارکان اسمبلی کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مایاوتی نے کہا کہ ایم ایل سی انتخابات میں بی ایس پی جیسے کو تیسا جواب دینے کے لئے پوری طاقت لگا دے گی۔ یہاں تک کہ اگر بی جے پی کو ووٹ دینا پڑے تو وہ دے دیں گی۔

بی ایس پی کے ممبران اسمبلی اسلم رائینی (بھینگا۔شراوستی)، اسلم علی (دھولانا-ہاپور)، مجتبیٰ صدیقی (پرتاپ پور۔ الہ آباد)، حاکم لال بیند (ہینڈیا-پریاگ راج)، ہریگووند بھارگاو (سدھولی-سیتا پور)، سشما پٹیل (مُنگرا بادشاہ پور) اور وندنا سنگھ - (سگڑی-اعظم گڑھ) کو پارٹی سے معطل کر دیا گیا ہے۔


بی ایس پی صدر مایاوتی نے کہا کہ ایم ایل سی انتخابات میں وہ ایس پی کے دوسرے امیدوار کو شکست دینے کے لئے پوری طاقت لگائیں گی اور اس کے لئے اگر بی جے پی کو بھی ووٹ دینا پڑا تو ہم دے دیں گے۔‘‘ مایاوتی نے کہا کہ 1995 کا کیس واپس لینا ہماری بڑی غلطی تھی۔ اس کے ساتھ ہی مایاوتی نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو کو نشانہ بنایا۔

بی ایس پی صدر مایاوتی نے کہا کہ میری پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر راجیہ سبھا انتخابات میں اکھلیش یادو اپنی اہلیہ ڈمپل یادو کو موقع دے رہے ہیں تو بی ایس پی ان کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہے۔ ستیش چندر مشرا نے ایس پی لیڈر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے اپنا فون نہیں اٹھایا اور ریاست کے تمام برہمنوں کی توہین کی۔


مایاوتی نے مزید کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ایس پی کے دور حکومت میں مافیا اور غنڈہ عناصر کس طرح ریاست میں کس طرح راج کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ایک بار پھر بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا انتخابات کے دوران بی ایس پی کے سات ممبران اسمبلی نے بغاوت کر دی ہے۔ ان کی اکھلیش یادو سے ملاقات ہو چکی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تمام باغی ایم ایل اے جلد ہی ایس پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔