اتر پردیش: چوری کا معاملہ حل کرنے میں ناکام ہوئی پولس، تو بھینس نے سلجھائی گتھی!

پولس نے بتایا کہ "جب ویریندر اور دھرمیندر نے بھینس کو پکارا تو اس نے دونوں کی طرف دیکھا اور پھر بھینس دھرمیندر کے پاس چلی گئی جس سے ہمیں پتہ چل گیا کہ اس کا اصلی مالک کون ہے۔"

بھینس، تصویر آئی اے این ایس
بھینس، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش میں چوری کا ایک ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جس کو پکڑنے کا سہرا پولس کی جگہ بھینس کے سر بندھا ہے۔ قنوج ضلع کے جلیسر شہر واقع علی نگر باشندہ وریندر نے پولس میں شکایت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے دوست دھرمیندر نے اس کی بھینس چرا لی ہے اور اسے کسی دیگر کے ہاتھ فروخت کر دیا ہے۔ حالانکہ دھرمیندر نے اس الزام کی تردید کی اور زور دے کر کہا کہ بھینس ویریندر کی نہیں بلکہ میری ہے۔

اس معاملہ کو سلجھانے کے لیے پیر کے روز بھینس کو پولس اسٹیشن لایا گیا اور اسے کھلا چھوڑ دیا گیا۔ بعد ازاں ویریندر اور دھرمیندر دونوں کو پولس اہلکاروں نے بھینس کو اپنی طرف بلانے کے لیے کہا۔ کچھ وقت بعد بھینس دھرمیندر کے پاس چلی گئی اور یہ پتہ چل گیا کہ بھینس ویریندر کی نہیں دھرمیندر کی ہی تھی۔


سینئر ڈپٹی انسپکٹر وجے کانت مشرا نے اس تعلق سے بتایا کہ "ہم نے بھینس کو اپنی پسند کا انتخاب کرنے کا موقع دیا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ اس کا اصلی مالک کون ہے۔ جب ویریندر اور دھرمیندر نے بھینس کو پکارا تو اس نے دونوں کی طرف دیکھا اور پھر دھرمیندر کے پاس چلی گئی اور جس سے ہمیں پتہ چل گیا کہ اس کا مالک کون ہے۔"

ویریندر نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ اس کے دوست دھرمیندر نے اس کی بھینس چرائی تھی جس نے آگے رسول آباد گاؤں کے کسی مسلم شخص کو فروخت کر دی۔ وہ مسلم خریدار جب اتوار کو مویشی میلہ میں بھینس کو فروخت کرنے پہنچا تب ویریندر نے اسے پکڑ لیا اور اس کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہوئے ہاتھا پائی کرنے لگا کہ بھینس اس کی ہے۔ مسلم خریدار نے دعویٰ کی تردید کی اور کہا کہ انھوں نے دھرمیندر سے یہ بھینس خریدی تھی۔ پولس اسٹیشن میں دھرمیندر نے اپنی بھینس فروخت کرنے کی بات کہی اور بتایا کہ کچھ دن پہلے 19 ہزار روپے میں بھینس کو اس نے فروخت کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔