اے ایم یو نے جاری کیا ہاسٹل خالی کرنے کا حکم، طلبا پریشان

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ یہ فیصلہ طلبا کے مفاد میں ہے اور وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہ سکیں گے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کورونا وبا سے پوری دنیا پریشان ہے، اور ہندوستان میں تو حالات کچھ زیادہ ہی خراب ہیں۔ خصوصاً اتر پردیش کی حالت فکر انگیز ہے جہاں نہ صرف کورونا کے نئے مریض بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں بلکہ اموات کی تعداد بھی پریشان کرنے والی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے طالب علموں سے ہاسٹل خالی کر گھر لوٹنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ اس حکم نامہ کے بعد طلبا و طالبات کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اے ایم یو کے اعلیٰ افسران کی جمعرات کو آن لائن میٹنگ ہوئی تھی جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ طلبا کو گھر بھیج دیا جائے۔ جمعہ کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر عبدالحمید کے ذریعہ طلبا کو ہاسٹل خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔ اے ایم یو انتظامیہ کے اس فیصلے پر طلبا لیڈروں نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔


اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا ہے کہ ’’لاک ڈاؤن کے وقت سے بڑی تعداد میں طلبا مختلف ہاسٹل میں رہ رہے ہیں اور یہاں رہ کر اپنی آن لائن پڑھائی جاری رکھ سکیں گے۔ لیکن گھر واپسی کی صورت میں دیہی مقامات پر رہنے والے طلبا آن لائن پڑھائی نہیں کر پائیں گے۔ دیہی مقامات پر بجلی اور ٹیلی مواصلات سے متعلق کئی سارے مسائل ہیں جس میں طلبا کو پریشانی ہوگی۔‘‘ فیض الحسن نے مزید کہا کہ یونیورسٹی احاطہ میں طلبا کو ٹیکہ کاری سمیت بہتر طبی مدد مل رہی ہے، جو بیشتر دیہی علاقوں میں دستیاب نہیں ہوگی۔ انھوں نے اے ایم یو افسران سے اس فیصلے پر از سر نو غور کرنے کی گزارش کی۔

دوسری طرف اے ایم یو رجسٹرار نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ ہاسٹل میں رہنے والے طلبا کے والدین کو خط بھیجا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کا بچہ ہاسٹل خالی کر اپنے گھر لوٹ جائے۔ سبھی سرپرستوں کو یہ خط بھیجا جائے گا کہ کورونا وبا کے مدنظر طلبا کی صحت کا تحفظ یقینی کرنے کے لیے یہ قدم ضروری ہے۔ اے ایم یو ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ یہ فیصلہ طلبا کے مفاد میں ہے اور وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہ سکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */