اے ایم یو اور جامعہ کے طلبا کسانوں کی حمایت کرنے سنگھو بارڈر نہیں جا رہے کیونکہ...

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے یوم سر سید کے موقع پر ہونے والے ڈنر کا پیسہ ’کسان تحریک‘ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی سے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم امدادی کام کے لیے روانہ ہوگی۔

سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ اس وقت دہلی کے مختلف بارڈرس پر جاری ہے اور سِنگھو بارڈر پر کسانوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ مختلف ریاستوں اور الگ الگ شعبہ حیات سے جڑے لوگ بھی اب کسانوں کی اس تحریک میں شامل ہونے لگے ہیں۔ اس درمیان کچھ لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) کے طلبا، جو ہمیشہ حق کی آواز بلند کرتے ہے ہیں، وہ سنگھو بارڈر پہنچ کر کسانوں کی حمایت کیوں نہیں کر رہے۔ اس سلسلے میں اے ایم یو طلبا کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے سنگھو بارڈر نہ پہنچنے کی وجہ بتائی ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں اے ایم یو طالب علم فرحان زبیری کا کہنا ہے کہ ’’میرے والد کسان ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ کسان تحریک کا حصہ بنوں، لیکن ڈر لگتا ہے کہ کسان تحریک میں گیا تو مجھے کسان کا بیٹا نہ مان کر مسلم لیڈر بتایا جائے گا اور ’کسان تحریک‘ کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا جائے گا۔‘‘ اے ایم یو کے سابق اسٹوڈنٹ یونین صدر فیضل الحسن کا کہنا ہے کہ کسان تحریک کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش حکومت کے ذریعہ کی جا رہی ہے، اور ہم نہیں چاہتے کہ اسے کامیابی ملے۔ اے ایم یو طلبا کا کہنا ہے کہ کسی تحریک میں اے ایم یو اور جامعہ کے طلبا کے شامل ہونے پر اسے ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔


اس درمیان اے ایم یو طلبا نے کسان تحریک کو حمایت دینے کے لیے کچھ دوسرے راستے اختیار کیے ہیں۔ مثلاً طلبا نے یوم سر سید کے موقع پر ہونے والے ڈنر کا پیسہ کسان تحریک میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی تیاری چل رہی ہے کہ اے ایم یو کے ’جے این میڈیکل کالج‘ کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم دہلی جائے گی اور مظاہرین کا علاج کر رہے ڈاکٹروں کی مدد کرے گی۔

یہاں قابل ذکر ہے کہ کچھ دن پہلے ہی اے ایم یو طلبا کا ایک نمائندہ وفد سنگھو بارڈر گیا تھا اور کسانوں سے ان کی ملاقات بھی ہوئی تھی۔ کسانوں سے بات چیت کےد وران طلبا نے ان کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ حق کی لڑائی میں وہ ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گے۔ گزشتہ 15 دسمبر کو اے ایم یو طلبا نے جب ’یوم سراج‘ منعقد کیا تھا، اس وقت بھی طلبا نے کہا تھا کہ جو کسان تحریک جاری ہے، اس میں اے ایم یو کے سبھی طلبا کسان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Dec 2020, 5:11 PM