اعظم خان کے خلاف مزید 11 معاملے، مقدمات کی ’سنچری‘ مکمل

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محمد اعظم خان کے خلاف مزید 11 معاملے درج کئے گئے ہیں جس کے بعد ان کے خلاف چل رہے مقدمات کی مجموعی تعداد 100 تک پہنچ گئی

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان / تصویر آئی اے این ایس
سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

رامپور: سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محمد اعظم خان کے خلاف مزید 11 معاملے درج کئے گئے ہیں جس کے بعد ان کے خلاف چل رہے مقدمات کی مجموعی تعداد 100 تک پہنچ گئی۔ جمعرات کو ایک خصوصی عدالت میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سماعت کے دوران رامپور پولیس نے خصوصی ایم پی / ایم ایل اے عدالت کو بتایا کہ اعظم خان کا نام مزید 11 ایف آئی آر میں جوڑا گیا ہے۔

پہلے یہ معاملے رامپور ضلع میں مکانوں کے مبینہ انہدام کے حوالہ سے اعظم خان کے قریبی معاونین کے خلاف درج کئے گئے تھے۔ اعظم خان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ وہ فی الحال اپنی اہلیہ تزئین فاطمہ اور بیٹے عبد اللہ اعظم کے ساتھ سیتاپور جیل میں قید ہیں۔


پولیس نے اعظم خان کے خلاف ڈونگرپور علاقہ کے مقامی لوگوں کی جانب سے درج 11 ایف آئی آر میں مجرمانہ سازش کے الزامات عائد کئے ہیں، جن کے مکانوں کو مبینہ طور پر منہدم کر دیا گیا تھا اور سماجوادی لیڈر کے قریبی معاونین کی طرف سے مبینہ طور پر ’لوٹ مار‘ کی گئی تھی۔

ایم پی / ایم ایل اے عدالت میں مقرر ایڈیشنل ضلع سرکاری وکیل (اے ڈی جی سی) رام اوتار سینی نے کہا، ’’ اعظم خان کے وکیل نے 2019 میں گنج کوتوالی پولیس اسٹیشن میں درج 11 ایف آئی آر میں ڈونگرپور کے باشندگان کی شکایت پر اعظم خان کے قریبی معاونین کے خلاف خود سپردگی کی درخواست پیش کی تھی۔ سابق سرکر آفیسر آل حسن، سابق سب انسپکتر فیروز خان، رامپور نگر پالیکا کے سابق چیئرمین ظہیر احمد خان اور دیگران کے خلاف لوٹ مار کے تحت معاملے درج کئے گئے تھے۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’شکایت کنندگان کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر میں اعظم خان کا نام نہیں تھا لیکن اب جانچ کے دوران اور ملزمین کے بیانات کی بنیاد پر اعظم خان کا نام بھی منسلک کر لیا گیا ہے۔‘‘

اعظم خان اور ان کا کنبہ رواں سال فروری سے سیتاپور جیل میں قید ہیں، ان کے خلاف غیرقانونی قبضہ، زمین ہڑپنے، بجلی چوری، کتاب چوری، مورتی چوری، بکری چوری، بھینس چوری اور دھمکی دینے کے کئی مقدمات درج ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 18 Dec 2020, 11:56 AM