امروہہ: بی جے پی رکن اسمبلی پر زمین قبضہ کرنے کا الزام، 3 کنبوں نے گھروں پر لگایا ہجرت کرنے کا بینر

معاملہ حسن پور علاقے کے ڈگرولی گاؤں کا ہے جہاں سے وارانسی کو جوڑنے والی ایکسپریس وے سڑک گزر رہی ہے، اس ایکسپریس وے کی وجہ سے علاقے میں زمینیں مہنگی ہو گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے امروہا میں کچھ خاندانوں نے بی جے پی رکن اسمبلی پر زمین قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایسے تین خاندانوں نے بی جے پی رکن اسمبلی کے اس عمل کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اپنے گھروں پر بینر لگا دیا ہے کہ وہ اس ظلم کی وجہ سے گھر چھوڑ کر ہجرت کرنے کے لیے مجبور ہیں۔ ساتھ ہی متاثرہ کنبہ کے لوگ انصاف نہ ملنے پر پٹرول چھڑک کر خودکشی کرنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔ ان خاندانوں کا الزام ہے کہ رکن اسمبلی پولیس انتظامیہ کی مدد سے ان کی زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق معاملہ حسن پور علاقے کے ڈگرولی گاؤں کا ہے جہاں سے وارانسی کو جوڑنے والی ایکسپریس وے سڑک گزر رہی ہے۔ اس ایکسپریس وے کی وجہ سے علاقے میں زمینیں مہنگی ہو گئی ہیں۔ اس علاقے کے رہنے والے تین خاندانوں نے اپنے گھروں پر ہجرت کرنے کا بینر لگا دیا ہے جو سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کیا گیا ہے۔ ان کنبوں کا الزام ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی ان کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ پولیس نے مار پیٹ کر انھیں گھروں سے نکال دیا ہے۔ متاثرین وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔ اس پورے معاملے پر ضلع انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔


متاثرین میں سے ایک جئے پرکاش کا کہنا ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی ہماری پشتینی زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس سارے کاغذات موجود ہیں۔ پولیس نے ہمیں مار پیٹ کر گھر سے باہر نکال دیا ہے اور ہمارا سامان باہر پھینک کر گھر پر تالا لگا دیا ہے۔ جئے پرکاش نے بتایا کہ اگر انصاف نہیں ملا تو ہم یا تو پٹرول چھڑک کر آگ لگا لیں گے، یا پورے خاندان کے ساتھ یہاں سے کسی دوسری جگہ ہجرت کر جائیں گے۔

ایک دیگر متاثرہ مینو نے کہا کہ رکن اسمبلی مہیندر کھڑک ونشی ان کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ رکن اسمبلی نے پولیس بھیج کر ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کرائی۔ مینو کا کہنا ہے کہ ’’میری جب سے شادی ہوئی ہے، تب سے اسی گھر میں رہتی تھی۔ یہ ہماری خاندانی زمین ہے۔ اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم پوری فیملی کے ساتھ یہیں خود سوزی کر لیں گے۔‘‘ ایک دیگر متاثرہ راجندر کمار نے بھی رکن اسمبلی مہیندر سنگھ کھڑک ونشی پر یہی الزام عائد کیا۔


اس معاملے پر مقامی افسر ستیش چندر پانڈے نے کہا کہ 7 ستمبر کو اطلاع ملی تھی کہ ڈگرولی گاؤں میں مکان پر قبضہ کو لے کر جھگڑا ہو گیا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے دونوں فریقین کے دو دو لوگوں کے خلاف 151 کے تحت کارروائی کی۔ وہیں تین تین اشخاص کے خلاف 16/107 کی کارروائی کی گئی ہے۔ افسر کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں پتہ چلا ہے کہ 2005 میں کوشلا دیوی سے ہری اوم نے زمین اسٹامپ پر خریدی تھی۔ دو سال پہلے ہری اوم نے اس زمین پر مکان بنایا تھا۔ اب اس زمین کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے کوشلا دیوی کے بیٹے جئے پرکاش اور گھر والے قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اسی وجہ سے دونوں کے درمیان تنازعہ ہوا تھا۔ 9 ستمبر کو ہری اوم نے کورٹ میں معاملہ دائر کیا، جس میں موجودہ حالات کو برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اس پورے معاملے میں بی جے پی رکن اسمبلی مہیندر کھڑک ونشی نے کچھ بھی بولنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس درمیان عآپ کی اتر پردیش یونٹ نے ٹوئٹر پر یوگی حکومت کے خلاف حملہ بولا ہے۔ عآپ نے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ لگاتار قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ امروہا ضلع کے حسن پور تھانہ علاقہ کے ڈگرولی گاؤں میں حسن پور بی جے پی رکن اسمبلی مہندر کھڑگ ونشی اور ان کے ساتھیوں نے 6 بسوا زمین قبضہ کر لیا۔‘‘ دوسری طرف سماجوادی پارٹی لیڈر مکھیا گوجر نے بھی اس معاملے میں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔