سپر کمپیوٹر کا کمال، 9 نئے کورونا وائرس سمیت ایک لاکھ سے زائد وائرس کی دریافت

سائنسدانوں کو امید ہے کہ ان کی تازہ دریافت سے نئی بیماریوں اور وباؤں کے بارے میں پتہ چل پائے گا، ساتھ ہی یہ پتہ کیا جا سکتا ہے کہ کس بیماری یا وبا کا علاج یا روک تھام ہو سکتا ہے۔

سپر کمپیوٹر، تصویر آئی اے این ایس
سپر کمپیوٹر، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کورونا وائرس سے پوری دنیا پریشان ہے۔ لگاتار سامنے آ رہے نئے ویریئنٹ نے لوگوں میں خوف و دہشت پیدا کر رکھی ہے۔ اس درمیان ایک طاقتور سپر کمپیوٹر نے ایک لاکھ سے زیادہ آر این اے وائرس دریافت کیا ہے جس میں 9 نئے کورونا وائرس بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق انھیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ان وائرس کی دریافت کئی سارے بایولوجیکل سیمپلس میں سے ہوئی ہے۔ ان کے بارے میں حال ہی میں ’نیچر‘ جرنل میں رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ ان وائرس کی دریافت میں سپر کمپیوٹر کے ساتھ بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم بھی مصروف تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ سپر کمپیوٹر نے 2 کروڑ گیگا بائٹس ڈاٹا سے وائرسز کو تلاش کیا ہے۔ یہ ڈاٹا جین سیکوئنسنگ کے لیے رکھے گئے 50.70 لاکھ بایولوجیکل سیمپلس سے لیے گئے تھے۔ یہ سیمپلس الگ الگ طرح کے ماحول سے جمع کیے گئے تھے۔ اس میں برف کے نیچے سے ملے نمونوں سے لے کر جانوروں کے فضلات تک شامل تھے۔ ان سیمپلس کی جانچ کر کے سپر کمپیوٹر نے 1.32 لاکھ آر این اے وائرس کی تلاش کی۔ ان میں سے 15 ہزار وائرس کے بارے میں سائنسدانوں کو پہلے ہی سے پتہ ہے۔ لیکن کورونا وائرس کی 9 ایسی قسمیں ملی ہیں جن کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں تھا۔ یہ 9 نئے کورونا وائرس دنیا کے لیے بالکل نئے ہیں۔


سائنسدانوں کو امید ہے کہ ان کی تازہ دریافت سے نئی بیماریوں اور وباؤں کے بارے میں پتہ چل پائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی پتہ کیا جا سکتا ہے کہ کس بیماری یا وبا کا کیا علاج یا روک تھام ہو سکتا ہے۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے سائنسداں ڈاکٹر ارٹیم باباین نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ ہم نئے وائرسز کی دنیا میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ جنیٹیکلی بہت مختلف ہیں۔ ڈاکٹر ارٹیم نے کہا کہ ان وائرس کو دیکھ کر پتہ چلا کہ جانور کتنے وائرس لے کر گھومتے ہیں۔ یہ کبھی بھی خطرناک انفیکشن کی لہر دوڑا سکتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سارس-کوو-2 جیسے مزید وائرس زمین پر نہ پھیلیں، لیکن ہمیں ان نئے وائرس کی کھیپ میں 9 نئے کورونا وائرس کا پتہ چلا ہے۔ یعنی کورونا وائرس پھر سے خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔ مستقبل میں اس کی نسلیں انسانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

ڈاکٹر ارٹیم باباین کا کہنا ہے کہ جو 9 نئے کورونا وائرس تلاش کیے گئے ہیں، وہ خنزیر، پرندوں اور چمگادڑوں سے آئے ہیں۔ لیکن ابھی یہ نہیں پتہ چل پایا ہے کہ ان 9 نئے کورونا وائرسز میں سے کتنے انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔