’تمام اقلتیوں کو متحد ہو کر جمہوریت کو بچانا ہوگا‘، آل انڈیا مسیح ملن تقریب سے عمران پرتاپ گڑھی کا خطاب

عمران پرتاپ گڑھی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’تاناشاہ ہمیشہ کمزور ہوتے ہیں۔ جو آج اقتدار میں ہیں وہ تاناشاہ ہیں اور اگر ہم ایک ساتھ مل کر کھڑے ہو جائیں گے تو نفرت کا صفایا ہو جائے گا۔‘‘

تصویر بذریعہ محمد تسلیم
تصویر بذریعہ محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی کے کانٹسی ٹیوشن کلب میں عیسائی سماج کے زیرِ اہتمام ’سماج جوڑو، بھارت جوڑو‘ کے عنوان سے آل انڈیا مسیح ملن تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں کانگریس لیڈر اور ممبر آف پارلیمنٹ عمران پرتاب گڑھی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’عیسائی سماج نے تعلیم سے متعلق جو کام کیا ہے، وہ قابل تعریف ہے اور اس کا ڈنکا پورے ہندوستان میں بج رہا ہے۔‘‘

عمران پرتاپ گڑھی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’تاناشاہ ہمیشہ کمزور ہوتے ہیں۔ جو آج اقتدار میں ہیں وہ تاناشاہ ہیں اور اگر ہم ایک ساتھ مل کر کھڑے ہو جائیں گے تو نفرت کا صفایا ہو جائے گا۔ یہی بات بار بار راہل گاندھی کہہ رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس کی روایت رہی ہے کہ وہ صرف ترقیاتی کاموں میں یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میں کانگریس نے بیش بہا ترقیاتی کام کیے، مگر کبھی ڈھنڈھورا نہیں پیٹا۔‘‘

’تمام اقلتیوں کو متحد ہو کر جمہوریت کو بچانا ہوگا‘، آل انڈیا مسیح ملن تقریب سے عمران پرتاپ گڑھی کا خطاب

اپنے خطاب میں عمران پرتاپ گڑھی نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس لیڈران ہمیشہ زمین سے جڑے رہے ہیں اور ایک بار پھر ملک کو جوڑنے کی ضرورت پیش آئی تو انہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے آغاز کا منصوبہ بنایا اور راہل گاندھی کی قیادت میں پیدل چل 3570 کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہوئے بھارت کو جوڑنے کا کام کریں گے جو ایک مثالی کام ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم بھارت کو جوڑنے اور جمہوریت کی بقاء کے لیے پیدل سفر کریں گے۔ آج جمہوریت کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔ اگر آج اقلیت متحد نہیں ہوئے تو ہمیں مسلسل آپس میں باننٹنے اور ڈرانے و توڑنے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔ تاہم ہمیں ایک جٹ ہو کر مضبوط طاقت بننا ہوگا۔‘‘

عمران پرتاپ گڑھی نے اتحاد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’متنازعہ زرعی قوانین کو لے کر بضد مودی حکومت کو کسانوں نے اپنے اتحاد کے ذریعے شکست دی، 700 کسانوں کی شہادت کے بعد مودی حکومت کو قوانین واپس لینے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔‘‘ انھوں نے عیسائی سماج کے ذریعہ منعقد پروگرام کی ستائش بھی کی اور کہا کہ ’’آپ لوگوں کے جذبے کو دیکھ کر مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ بھارت کو جوڑنے میں آپ اہم کردار ادا کریں گے۔ ایسا اس لیے کیونکہ آپ لوگ زندہ دل ہے۔ آج سیاست کے لیے مشکل وقت پیدا ہو گیا ہے، ہم سب کو مل کر آواز اٹھانی ہوگی تبھی تاناشاہوں کے تخت ہلیں گے۔‘‘


پروگرام کے کنویننر رونیٹ ڈیمولو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جو تمام مذاھب کے لوگوں ساتھ لے کر چلتی ہے۔ آج ہمیں بے روزگاری اور بھوک وغیرہ سے لڑنے کی ضرورت ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’ہمارے قائد راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ راہل گاندھی اور ان کے نظریات کو دیکھتے ہوئے ہمیں فخر محسوس ہوتا ہے کہ وہ آنکھوں میں آنکھیں ملا کر اقتدار کے نشے میں چور حکومت سے بات کرتے ہیں۔‘‘

اس موقع پر راجیہ سبھا رکن شکتی سنگھ گوہل بھی موجود تھے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ حکومت مہنگائی اور بدعنوانی کو چھپا کر لوگوں کے درمیان نفرت پھیلا کر راج کر رہی ہے۔ یہی سیاست انگریزوں کی تھی۔ آج مودی کے راج میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ بلقیس بانو نے انصاف کے لیے سالوں سے لڑائی لڑی، جو ملزمین قیدی تھے انہیں رہا کر دیا گیا۔ یہ سپریم کرٹ کے حکم کی پامالی تھی۔ علاوہ ازیں ایسے قصورواروں کا استقبال کرنا، یہ ہندوستانی تہذیب قطعی نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔