بہار انتخاب: آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ کانگریس کے تعلق سے فرضی خبر ٹوئٹ کرنے پر ہنگامہ!

این ڈی اے حکومت میں سرکاری اداروں کا غلط استعمال جاری ہے۔ تازہ مثال آل انڈیا ریڈیو کی شکل میں سامنے آیا ہے جس نے بہار الیکشن کے تعلق سے کانگریس کو لے کر فرضی خبر ٹوئٹ کر دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک وقت تھا جب سرکاری ریڈیو آکاشوانی یا آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر) کا نام بہت عزت کے ساتھ لیا جاتا تھا، کیونکہ اس کی خبریں مصدقہ اور سچ پر مبنی ہوتی تھیں۔ لیکن اب دیگر سرکاری اداروں کی طرح یہ بھی بی جے پی کی تشہیر کا ذریعہ بن گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، آل انڈیا ریڈیو نے فرضی خبر پھیلانا بھی شروع کر دیا ہے۔ منگل کے روز آل انڈیا ریڈیو کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے اپوزیشن پارٹی کانگریس کے بارے میں ایک غلط خبر دی گئی، حالانکہ بعد میں اس ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

بہار انتخاب: آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ کانگریس کے تعلق سے فرضی خبر ٹوئٹ کرنے پر ہنگامہ!

منگل کی صبح 9.16 بجے آل انڈیا ریڈیو نے ٹوئٹ کر کے دعویٰ کیا کہ بہا رکانگریس نے تین لیڈروں کو بے ضابطگی کے سبب پارٹی کی سلیکشن کمیٹی سے نکال دیا ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ آل انڈیا ریڈیو نے اس ٹوئٹ کے ساتھ کسی لنک کو شیئر نہیں کیا جس میں اس خبر یا جانکاری کی تصدیق ہوتی ہو۔ ٹوئٹر پوسٹ میں بہار کانگریس صدر مدن موہن جھا، کانگریس قانون ساز پارٹی لیڈر سدانند سنگھ اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ اکھلیش پرساد سنگھ کے نام پارٹی سے نکالے جانے والے لیڈروں کے طور پر ظاہر کیا گیا۔


اس ٹوئٹ کے سامنے آتے ہی آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اویناش پانڈے نے خبر کے غلط ہونے کی بات بتائی۔ انھوں نے مذکورہ لیڈروں کے پارٹی سے نکالے جانے کی خبر کو فرضی ٹھہرایا اور کہا کہ ایسی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ غور طلب ہے کہ اویناش پانڈے کو بہار انتخاب کے لیے کانگریس کی اسکریننگ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آل انڈیا ریڈیو نے جن لیڈروں کے نام لکھے ہیں وہ سبھی پارٹی کے معزز رکن ہیں اور پوری طرح سرگرم ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ "یہ افسوسناک ہے کہ اے آئی آر جیسی ایک قابل اعتماد اور ذمہ دار ادارہ بغیر کانگریس سے تصدیق کیے غلط خبریں نشر کر رہی ہے۔"

اس سلسلے میں کانگریس لیڈر اکھلیش پرساد سنگھ نے اے آئی آر کی اس فرضی خبر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "وہ تو سلیکشن کمیٹی کا حصہ تک نہیں ہیں، ایسے میں ان کا نام سامنے لانا غلط تشہیر کے علاوہ کچھ نہیں۔" انھوں نے الیکشن کمیشن سے اس سلسلے میں نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا کہ "آل انڈیا ریڈیو کو اس معاملے کی جانچ کرنی چاہیے کہ کس کے اشارے پر فرضی خبر پھیلائی جا رہی ہے۔ اس سے تو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابی عمل متاثر ہوگا۔" مدن موہن جھا نے جھوٹی خبر کی تشہیر کے لیے برسراقتدار این ڈی اے کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ "آل انڈیا ریڈیو کے علاوہ بھی کئی آؤٹ لیٹس نے فرضی خبروں کی تشہیر کی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Oct 2020, 8:11 PM