اَن اکیڈمی اور ویدانتو کے بعد ’بائجوز‘ نے بھی 1100 ملازمین کو دکھایا باہر کا راستہ

بائجوز کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’طویل مدت کے لیے شرح نمو کو تیز کرنے اور کاروبار کی ترجیحات کو نئے سرے سے طئے کرنے کے لیے ہم گروپ کی کمپنیوں میں ٹیم کو آپٹیمائز کر رہے ہیں۔‘‘

بائجوز، تصویر آئی اے این ایس
بائجوز، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں بے روزگاری دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ لگاتار بڑی اور چھوٹی کمپنیوں کے ذریعہ ملازمین کی چھنٹنی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ سب سے زیادہ خطرہ اسٹارٹ اَپ کمپنیوں میں کام کرنے والے ملازمین کے سر پر لٹک رہا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب اَن اکیڈمی اور ویدانتو جیسی اسٹارٹ اَپ کمپنیوں نے اپنے یہاں سے سینکڑوں ملازمین کو نکال باہر کیا، اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ’بائجوز‘ نے بھی 1100 ملازمین کو باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔

بائجوز کمپنی کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ اس نے وہائٹ ہیٹ جونیئر اور ٹاپر میں 500 سے کم لوگوں کی چھنٹنی کی ہے، لیکن ملازمت سے ہاتھ دھونے والے افراد کا دعویٰ ہے کہ صرف ٹاپر سے ہی 1100 لوگوں کو نکالا گیا ہے۔ دراصل بائجوز نے گزشتہ سال جولائی میں 150 ملین ڈالر میں ٹاپر کا اختیار حاصل کیا تھا۔ وہائٹ ہیٹ جونیئر بھی بائجوز گروپ کی ہی کمپنی ہے۔ ٹاپر میں ایسے وقت چھنٹنی ہوئی ہے جب وہائٹ ہیٹ جونیئر نے 300 ملازمین کو باہر کا راستہ دکھایا ہے۔ اس سے قبل وہائٹ ہیٹ جونیئر اپریل-مئی میں بھی 250 ملازمین کا استعفیٰ لے چکی ہے۔


بائجوز کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’طویل مدت کے لیے شرح نمو کو تیز کرنے اور کاروبار کی ترجیحات کو نئے سرے سے طئے کرنے کے لیے ہم گروپ کی کمپنیوں میں ٹیم کو آپٹیمائز کر رہے ہیں۔ اس پورے عمل میں گروپ کی کمپنیوں سے 500 سے کم ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔‘‘ ٹاپر کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ کمپنی نے متاثرہ ملازمین کو گزشتہ پیر کے روز فون کیا اور انھیں استعفیٰ دینے کے لیے کہا تھا۔ کمپنی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اگر ملازمین خود سے استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو انھیں بغیر کسی نوٹس پیریڈ کے ہٹا دیا جائے گا۔

دراصل اَن اکیڈمی، ویدانتو، لیڈو اور فرنٹ رو جیسی اسٹارٹ اَپ ایجوٹیک کمپنیاں اب تک ہزاروں ملازمین کی چھنٹنی کر چکی ہیں۔ آف لائن کلاسز شروع ہونے کے بعد آن لائن اسٹڈی کا بزنس دھیما ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ آن لائن ایجوٹیک کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بزنس کسی بھی طرح سے نقصان میں نہ رہے، اس لیے ملازمین کی لگاتار چھنٹنی ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔