کسان تحریک ختم ہونے کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بتایا آگے کا منصوبہ

راکیش ٹکیت نے کہا کہ تھوڑا غم اور تھوڑی خوشی کے ماحول میں کسان غازی پور بارڈر اور دیگر بارڈرس سے گھر کی طرف جلد روانہ ہوں گے، لیکن سب کچھ ختم نہیں ہو گیا، کسانوں کے ایشوز کا حل نکلنا ابھی باقی ہے۔

راکیش ٹکیت، تصویر آئی اے این ایس
راکیش ٹکیت، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

دہلی کے بارڈرس سے کسانوں کے ٹینٹ اکھڑنے لگے ہیں، سبھی کسان مظاہرین گھر واپسی کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ تینوں زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کے بعد ایم ایس پی اور دیگر ایشوز پر بھی مرکز کی مودی حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ 11 دسمبر سے گھر واپسی کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کسان لیڈروں نے 9 دسمبر کو ہی کر دیا۔ اب کسان لیڈران آگے کی منصوبہ بندی تیار کر رہے ہیں کہ کس طرح حکومت کے ساتھ بات چیت ہو اور کن مسائل کا حل جلد نکالنا ضروری ہے۔

جمعہ کے روز کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے آئندہ کی منصوبہ بندی کے تعلق سے کچھ اہم جانکاریاں دیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ہمارا اتفاق رائے قائم ہوا ہے، اس کے بعد ہم نے تحریک ختم کرنے سے متعلق خط جاری کر دیا۔ اس وقت تھوڑا غم اور تھوڑی خوشی کے ماحول میں کسان غازی پور بارڈر اور دیگر بارڈرس سے گھر کی طرف جائیں گے۔ لیکن سب کچھ ختم نہیں ہو گیا، بلکہ کسانوں کے ایشوز کا حل نکالنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع ہوگا۔ ہر ماہ کی 15 تاریخ کو سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ بھی ہوگی تاکہ حکومت کے ساتھ ہو رہی بات چیت اور اس کی سمت و رفتار پر تبادلہ خیال ہو سکے۔


راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسان تحریک کے دوران جو کسان شہید ہوئے ان کے لیے ہم غمزدہ ہیں۔ انھوں نے ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاک جوانوں کے لیے بھی غم کا اظہار کیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ کسانوں کے جو ایشوز ہیں، اس پر جدوجہد جاری رہے گی۔ جنوری میں سنیوکت کسان مورچہ کی دہلی میں میٹنگ ہوگی جس میں آئندہ کی پیش رفت پر بات چیت ہوگی۔

راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ 12 دسمبر کو کیرانہ میں میٹنگ ہوگی، اس کے بعد امرتسر-چنڈی گڑھ سے 15 تاریخ کو آخری جتھہ غازی پور بارڈر سے روانہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ تحریک ایک سال 13 دن چلا۔ حکومت کے ساتھ ایم ایس پی کو لے کر کمیٹی بن جائے گی، یہ ہماری جیت ہے۔ کافی کسانوں نے سبھی تہوار ساتھ مل کر دہلی کے بارڈرس پر منایا، اس سے کسانوں میں اپناپن اور اتحاد بڑھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔