ایشوریہ کے بعد ابھشیک بچن نے بھی کھٹکھٹایا دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ، فرضی اے آئی مواد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

ابھشیک بچن کے وکیل امت نائک نے کہا کہ ’’ایسا حکم وقت کا مطالبہ ہے، خاص طور سے اے آئی اور دیگر ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعہ مشہور ہستیوں کے ساتھ جو غلط سلوک ہو رہا ہے، اسے روکنا بے حد ضروری ہے۔‘‘

ایشوریہ اور ابھیشیک بچن، تصویر انسٹا گرام
i
user

قومی آواز بیورو

بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ ایشوریہ رائے بچن نے گزشتہ دنوں ذاتی حقوق (پرسنل رائٹس) کے تحفظ معاملہ پر دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اب ان کے شوہر اور مشہور اداکار ابھشیک بچن نے بھی دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ انھوں نے بھی فرضی اے آئی مواد، یعنی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر پابندی لگانے کا مطالبہ عدالت سے کیا ہے۔ اس معاملے میں آج (10 ستمبر) عدالت میں سماعت بھی ہوئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابھشیک بچن نے بھی اپنی شبیہ اور پرائیویسی کی سیکورٹی کو توجہ میں رکھتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی۔ ہے۔ اس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کی تصویروں اور ویڈیوز کا فرضی طریقے سے استعمال کرنے والی ویب سائٹس پر روک لگائی جائے۔ خاص طور سے اداکار نے اے آئی کے ذریعہ بنائی گئی فرضی ویڈیو اور فحش مواد کے خلاف سخت ایکشن لینے کے لیے کہا ہے۔


اس معاملے میں ابھشیک بچن کے وکیل امت نائک کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے ابھشیک کے اس قدم کو وقت کا مطالبہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایسا حکم وقت کا مطالبہ ہے۔ خاص طور سے اے آئی اور دیگر ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعہ مشہور ہستیوں کے ساتھ جو غلط سلوک ہو رہا ہے، اسے روکنا بے حد ضروری ہے۔‘‘ اس سے قبل انل کپور اور جیکی شراف جیسے اداکار بھی اپنے ذاتی حقوق کی تحفظ کے لیے آواز اٹھا چکے ہیں۔

بہر حال، ابھشیک بچن کی عرضی پر سماعت جسٹس تیجس کریا کر رہے ہیں۔ انھوں نے ابھشیک کے وکیل سے کئی سوالوں کے جواب طلب کیے تھے۔ اس معاملے میں ابھشیک کی طرف سے سینئر وکیل پروین آنند نے عدالت سے کہا کہ کئی ویب سائٹس ابھشیک کی فرضی ویڈیوز اور تصویریں تیار کر رہی ہیں۔ ان سے متعلق فحش مواد بھی تیار ہو رہے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت 2.30 بجے کے بعد پھر سے شروع کرنے کی بات کہی تھی۔ یعنی اس معاملے میں پھر سے سماعت شروع ہو چکی ہے، اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔