اے آئی سے بنائی گئی فحش تصویروں اور مواد سے ایشوریہ پریشان، گندے کاروبار پر روک کے لیے دہلی ہائی کورٹ پہنچیں

ایشوریہ رائے کا کہنا ہے کہ بغیر ان کی اجازت کے ان کی تصویروں کو کاروباری فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اداکارہ نے عدالت سے اپنی شخصیت کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایشوریہ رائے (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ اور بچن خاندان کی بہو ایشوریہ رائے کافی عرصے سے بڑے پردے سے دوری بنائے ہوئے ہیں۔ ابھی وہ اپنی بیٹی آردھیا کی پرورش پر پوری توجہ دے رہی ہیں۔ حالانکہ وہ کسی نہ کسی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں بنی رہتی ہیں۔ اس درمیان ایشوریہ نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ سے اپنے پرسنالٹی رائٹس کے تحفظ اور کچھ لوگوں کے ذریعہ ان کے نام، امیج اور اے آئی جنریٹیڈ فحش مواد کا استعمال کرنے پر روک لگانے کی اپیل کی ہے۔

ایشوریہ کا کہنا ہے کہ بغیر ان کی اجازت کے ان کی تصویروں کو کاروباری فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اداکارہ نے عدالت سے اپنی شخصیت کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ’’فیک اِنٹی میٹ تصویروں کا استعمال کاپی، مگ اور دیگر سامان فروخت کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ وہیں اسکرین شاٹس میں تصویروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی، یہ سبھی اے آئی جنریٹیڈ ہیں۔‘‘


جسٹس تیجس کاریا نے زبانی طور سے اشارہ دیا کہ وہ ڈِفینڈینٹس کو وارننگ دیتے ہوئے ایک عبوری حکم پاس کریں گے۔ ایشوریہ کی طرف سے پیش سینئر وکیل ایڈوکیٹ سندیپ راٹھی نے کہا کہ اداکارہ اپنی تشہیر اور شخصیت کے حقوق کو نافذ کرنا چاہتی ہیں اور انہوں نے دلیل دی کہ کچھ پوری طرح سے غیر حقیقی اِنٹیمیٹ تصویریں انٹرنیٹ پر سرکولیٹ کی جا رہی ہیں۔

سندیپ سیٹھی نے کہا، ’’کسی کو بھی ان کی شبیہہ، یکسانیت یا شخصیت کا استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہو سکتا۔ لوگ صرف ان کا نام اور ان کا چہرہ لگا کر پیسہ بنا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے آگے کہا، ’’ان کے نام اور ان کی شبیہہ کا استعمال کسی کی جسمانی خواہشات پوری کرنے کے لیے کی جا رہی ہے، یہ افسوسناک ہے۔‘‘


وکیل نے دلیل دی کہ کچھ فحش پلیٹ فارمس پر تو ان کی مورفڈ تصویروں کا استعمال ہو رہا ہے۔ ان کے نام، تصویروں کو جنسی مناظر میں غلط استعمال کرکے یہ پلیٹ فارم پیسہ کما رہے ہیں۔ ایشوریہ رائے کی نمائندگی ایڈوکیٹ پروین آنند اور دھرو آنند نے بھی کی۔ ہائی کورٹ نے معاملے کی آگے کی کارروائی کے لیے 7 نومبر کو جوائنٹ رجسٹرار کے سامنے اور 15 جنوری 2026 کو عدالت کے سامنے لسٹیڈ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔