الیکشن کمیشن نے این سی پی، ٹی ایم سی اور سی پی آئی سے قومی پارٹی کا درجہ چھینا، عآپ کو قومی پارٹی کا درجہ حاصل

کرناٹک میں اسمبلی انتخاب سے عین قبل انتخابی کمیشن نے این سی پی، ترنمول کانگریس اور سی پی آئی کی قومی پارٹی کی منظوری رد کر دی ہے، دوسری طرف دہلی کی عآپ کو قومی پارٹی کا درجہ مل گیا ہے۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے انتخابی کمیشن نے بڑا فیصلہ لیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کو قومی پارٹی کا درجہ دے دیا ہے۔ ساتھ ہی انتخابی کمیشن نے این سی پی (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی)، ٹی ایم سی (ترنمول کانگریس) اور سی پی آئی (کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا) کا قومی پارٹی کا درجہ واپس لے لیا ہے۔

اس کے علاوہ علاقائی پارٹیوں میں انتخابی کمیشن نے بھارت راشٹر سمیتی سے آندھرا پردیش میں اور اتر پردیش میں آر ایل ڈی (راشٹریہ لوک دل) سے علاقائی پارٹی کا درجہ واپس لے لیا ہے۔ ساتھ ہی مغربی بنگال میں آر ایس پی (ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی)، منی پور میں پی ڈی اے (پیپلز ڈیموکریٹ الائنس)، میزورم میں میزورم پیپلز کانفرنس اور پڈوچیری میں پی ایم کے (پٹالی مکل کچی) سے علاقائی پارٹی کا درجہ واپس لے لیا گیا ہے۔


ان پارٹیوں سے درجہ واپس لینے کے ساتھ ہی کچھ ریاستوں میں کئی پارٹیوں کو علاقائی پارٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔ ان میں ناگالینڈ میں این سی پی اور لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کو، میگھالیہ میں ترنمول کانگریس اور وائس آف دی پیپل پارٹی، تریپورہ میں ٹپرا موتھا کو ریاست کی منظور شدہ سیاسی پارٹی کی شکل میں درجہ دے دیا گیا ہے۔

سی پی آئی، این سی پی اور ٹی ایم سی سے قومی پارٹی کا درجہ چھیننے کی انتخابی کمیشن نے وجہ بھی بتائی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ان پارٹیوں کو قومی پارٹی کا درجہ دیا گیا تھا، لیکن یہ پارٹی اتنا ریزلٹ نہیں حاصل کر پائی جتنا لازمی تھا۔ اسی لیے ان کا درجہ واپس لیا گیا ہے۔ انتخابی کمیشن نے جولائی 2019 میں این سی پی، ترنمول کانگریس اور سی پی آئی کو نوٹس جاری کر کہا تھا کہ چونکہ اس سال یعنی 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ان پارٹیوں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ہے تو کیوں نہ ان پارٹیوں کے قومی سیاسی پارٹی کی شکل میں منظوری ختم کر دی جائے۔ ان پارٹیوں کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا اور پھر ان کا قومی پارٹی کا درجہ واپس لیا گیا۔ حالانکہ یہ پارٹیاں آگے کے انتخابات میں بہتر کارکردگی پیش کر قومی پارٹی کا درجہ پھر سے حاصل کر سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔