دو محاذوں پر جنگ جیسی صورت حال، مودی حکومت فوج کی حوصلہ شکنی میں مصروف: اے کے انٹونی

سابق وزیر دفاع نے کہا کہ چینی بحریہ بھی ہماری سرحد میں دراندازی کر رہی ہے۔ اس سب کے بیچ مرکزی حکومت نے سرحدوں کے تحفظ کے لئے ضروری بجٹ میں معمولی اضافہ کیا ہے۔

سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ANI
سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ANI
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پلوامہ حملے کی دوسری برسی کے موقع پر کانگریس نے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ ایسے وقت میں جبکہ ملک دو محاذوں پر بحران کا سامنا کر رہا ہے، حکومت فوج کی حوصلہ شکنی کرنے میں مصروف ہے۔ نئی دہلی میں کانگریس کے صدر دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کانگریس لیڈر اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے کہا کہ حکومت قومی سلامتی پر توجہ نہیں دے رہی ہے جبکہ ملک کو دو محاذوں پر جنگ جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔

اے کے انٹونی نے کہا، "پاکستان ہمارے ملک میں دہشت گرد بھیج رہا ہے، چین ارونا چل سے لداخ تک متعدد مقامات پر تجاوزات کر رہا ہے اور فوج کی بھاری نفری تعینات کیے ہوئے ہے۔ ہماری فوج وہاں 24 گھنٹے موجود ہے، لیکن اس کو حکومت کی حمایت حاصل نہیں ہے۔" سابق وزیر دفاع نے کہا کہ چینی بحریہ بھی ہماری سرحد میں دراندازی کر رہی ہے۔ اس سب کے بیچ مرکزی حکومت نے سرحدوں کے تحفظ کے لئے ضروری بجٹ میں معمولی اضافہ کیا ہے۔


کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا اور کپل سبل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی نے کہا، "چین کا خطرہ نہ صرف زمینی سرحد پر بلکہ آبی سرحد پر بھی بڑھ گیا ہے، لیکن حکومت بجٹ میں اضافہ نہ کرکے فوج کے حوصلے پست کر رہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ "وادی گلوان پر کبھی تنازعہ نہیں ہوا تھا، یہاں تک کہ 1962 میں بھی نہیں۔ یہ ہمیشہ ہندوستان کا حصہ تھا، لیکن پہلی بار ہماری فوج کو وہاں سے قدم پیچھے ہٹانے پڑے۔" کانگریس لیڈر نے کہا کہ علاقہ سے قدم پیچھے ہٹانے کا معاہدہ گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیلاش کی حدود کو ترک کرنا بھی حیران کن فیصلہ ہے۔ فنگر 4 سے 8 تک کا علاقہ متنازعہ رہا ہے، لیکن ہندوستان نے فنگر 8 تک کا اپنا دعوی کبھی بھی رد نہیں کیا۔ سابق وزیر دفاع نے کہا، "جب وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں بیان دیا کہ ہماری فوج فنگر 3 پر رہے گی، جبکہ ہندوستان کی ایک پوسٹ فنگر 4 پر تھی، اس حقیقت کو فراموش کر دیا گیا۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔