ایک سروے نے بہار میں ’ایس آئی آر‘ کی خامیوں سے اٹھا دیا پردہ، پی یو سی ایل نے ثبوت کے ساتھ الیکشن کمیشن کو لکھا خط
ذہیب اجمل کا کہنا ہے کہ ’’ہم چاہتے تھے بستیوں میں لوگوں کو ایس آئی آر کی وجہ سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس لیے ہم نے یہ سروے کر کے الیکشن کمیشن کو پوری جانکاری سونپنے کا فیصلہ کیا۔‘‘

بہار میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) پر اپوزیشن لیڈران کے اندیشوں کو ایک سروے نے سچ ثابت کر دیا ہے۔ یہ سروے پی یو سی ایل (پیپلز یونین فار سول لبرٹیز) کی بہار یونٹ نے 2 کمیونٹی اداروں ’ڈیموکریٹک چرخہ‘ اور ’سمر یوتھس‘ کے تعاون سے کیا ہے۔ سروے میں ’ایس آئی آر‘ کے بعد کئی محاذ پر خامیوں کا پتہ چلا ہے، اور اس کی جانکاری الیکشن کمیشن کو بھی ثبوتوں کے ساتھ دے دی گئی ہے۔
پی یو سی ایل نے ایک پریس بیانیہ جاری کر بتایا ہے کہ ’’بہار میں جلدبازی میں ہوئی ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی میں بے ضابطگی لگاتار ظاہر ہو رہی ہے۔ بہار کی جمہوریت اور ووٹرس کے حقوق کی خلاف ورزی دیکھتے ہوئے پی یو سی ایل نے ڈیموکریٹک چرخہ اور سمر یوتھس کے تعاون سے انتخابی کمیشن کے ذریعہ کی گئی ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی پر بستیوں میں پہنچ کر اعداد و شمار اکٹھا کرنا شروع کیا۔‘‘ اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’’ایس آئی آر کے بعد 3 بستیوں (عیسو پور، کنہیا نگر اور سبری نگر) میں موجود 262 اشخاص کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔‘‘ اس جائزہ کے بعد یو پی سی ایل نے 4 اہم نتائج اخذ کیے ہیں، جو اس طرح ہیں:
عیسو پور، کنہیا نگر اور سبری نگر میں 262 اشخاص کا سروے کیا گیا۔
262 لوگوں میں 4 مہلوکین کا نام ایس آئی آر کے بعد جاری ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں پایا گیا۔
45 لوگوں کے دستاویزات جمع کرنے کے بعد بھی انھیں بی ایل او کو دستاویز جمع کرنے کہا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود بی ایل او کے ذریعہ کوئی واضح جانکاری نہیں دی جا رہی ہے۔
21 لوگوں کا ای پی آئی سی نمبر (ووٹرس نمبر) بھرنے پر ’ای پی آئی سی نمبر موجود نہیں/اس ریاست کا نہیں‘ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پی یو سی ایل نے اپنے جاری بیان میں بتایا ہے کہ انھوں نے سروے سے حاصل نتائج بطور ثبوت الیکشن کمیشن کو بھیج دیا ہے اور اس کی تفصیلی جانکاری خط میں بھی دے دی ہے۔ پی یو سی ایل نے بتایا کہ ’’حاصل اعداد و شمار کو پی یو سی ایل نے 7 اگست 2025 کو الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا ہے۔‘‘ پی یو سی ایل کے بہار اسٹیٹ جنرل سکریٹری سرفراز نے اس سروے سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’الیکشن کمیشن اپنی منمانی کر رہا ہے۔ جس نے دستاویز جمع کیا ہے، اس کا بھی نام کٹنے کا خطرہ ہے، اور جو بستیوں میں رہتے ہیں، جن کے پاس کاغذات کی کمی ہے، ان کا بھی نام کٹنے کا خطرہ ہے۔ اس سے صرف یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اس خصوصی گہری نظرثانی کو رد کرنا چاہیے اور عوام کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے۔‘‘
اس سروے سے منسلک ذہیب اجمل کا کہنا ہے کہ ’’ہم لوگوں کی ترجیح رہی کہ بستیوں میں لوگوں کو ایس آئی آر کی وجہ سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس لیے ہم لوگوں نے یہ سروے کر کے الیکشن کمیشن کو پوری جانکاری سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بستیوں کے لوگوں کو دستاویز کی وجہ سے بہت پریشانی ہو رہی ہے۔ بی ایل او نے بستیوں میں آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور بجلی بل جیسے دستاویزات لیے ہیں، اب بستیوں میں لوگوں کا نام کٹنے کا خطرہ ہے۔‘‘ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پی یو سی ایل نے ایک عرضی سپریم کورٹ میں بھی داخل کی ہے، جس پر 12 اگست 2025 کو سماعت ہونے کی جانکاری دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔