تریپورہ میں تشدد کے واقعات کے درمیان 81 فیصد ووٹنگ، 259 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں بند

ووٹنگ کے دوران ریاست کے مختلف اضلاع سے اپوزیشن کارکنان پر حملے، ووٹر کو دھمکانے اور ووٹنگ میں رخنہ انداز کرنے کے کئی واقعات سامنے آئے۔

<div class="paragraphs"><p>تریپورہ میں پولنگ / تصویر ٹوئٹر</p></div>

تریپورہ میں پولنگ / تصویر ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

تریپورہ اسمبلی کی سبھی 60 سیٹوں پر آج ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا۔ زبردست سیکورٹی کے درمیان ریاست کے 28.14 لاکھ ووٹرس میں سے 81 فیصد سے زیادہ ووٹرس نے شام چار بجے تک اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ حالانکہ ووٹنگ فیصد گزشتہ دو انتخابات سے اس بار کم رہا ہے۔ 2013 اور 2018 کے اسمبلی انتخاب میں بالترتیب 91.82 فیصد اور 89.38 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ حالانکہ الیکٹورل افسر نے بتایا کہ شام 4 بجے آفیشیل طور پر ووٹنگ ختم ہونے کے بعد بھی ریاست کے کئی پولنگ مراکز پر ایک لاکھ سے زیادہ ووٹرس قطار میں نظر آئے۔ آخری ووٹنگ فیصد 86 فیصد کو پار کر سکتا ہے۔

اس سے قبل آج ووتنگ کے دوران ریاست کے مختلف اضلاع سے سیاسی کارکنان پر حملے، ووٹرس کو ڈرانے دھمکانے اور ووٹنگ کو رخنہ انداز کرنے کے کئی واقعات سامنے آئے۔ گومتی، سپاہیجلا، جنوبی تریپورہ اور مغربی تریپورہ اضلاع میں ہوئے حملوں اور تصادم میں کم از کم 60 اپوزیشن پارٹی کے کارکنان کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔


اہم اپوزیشن پارٹی سی پی ایم نے الزام لگایا کہ بی جے پی کارکنان نے چار اضلاع کے 25 سے زیادہ پولنگ مراکز میں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کو بے دخل کر دیا۔ تریپورہ کے چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) گتّے کرن کمار دنکر راؤ نے ان الزامات پر کہا کہ جہاں بھی اتھارٹی کو پریشانی کی کوئی خبر ملی، وہاں مسائل کو حل کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو فوراً بھیجا گیا۔

ریاست کے سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ گومتی ضلع میں برسراقتدار بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے لوگوں سے گزارش کرنے میں مبینہ کردار کے لیے ایک کانسٹیبل کو معطل کر دیا گیا۔ سی پی ایم اور کانگریس سمیت کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے شکایت کی ہے کہ سنتربازار، رشمکھ، دھنپور اور ککرابن سمیت کئی مقامات پر برسراقتدار طبقہ کے کارکنان نے اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت کرنے والے ووٹرس کو رخنہ انداز کیا۔


اس سے قبل آٹھ اضلاع میں صبح سات بجے ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے ہی مرد، خاتون اور پہلی بار کے ووٹر پولنگ مراکز کے سامنے قطار میں لگ گئے تھے۔ 26 سال پہلے ذات پر مبنی بحران کے بعد میزورم سے ہجرت کرنے والے ریانگ قبائلیوں اور ہند-بنگلہ دیش سرحد کی زیرو لائن (باڑ کے باہر) میں رہنے والے ووٹرس نے بھی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

ریاست کے چیف الیکٹورل افسر نے کہا کہ 60 رکنی اسمبلی کے انتخاب کے لیے 31 خواتین سمیت مجموعی طور پر 259 امیدوار میدان میں ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ بی جے پی نے 55 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے، اس کے بعد سی پی ایم نے 43، ٹپرا موتھا پارٹی نے 42، ترنمول کانگریس نے 28 اور کانگریس نے 13 سیٹوں پر امیدوار اتارے ہیں۔ 58 آزاد امیدوار اور مختلف چھوٹی پارٹیوں کے 14 امیدوار بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔


انتخاب کرانے کے لیے 3327 پولنگ مراکز پر تقریباً 31000 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر 13.99 لاکھ خواتین سمیت 28.14 لاکھ ووٹرس جمعرات کو ہوئی ووٹنگ میں اپنا ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے سی اے پی ایف کی 400 کمپنیاں (30000 سیکورٹی اہلکار) فراہم کی، جبکہ تقریباً 9000 تریپورہ اسٹیٹ رائفلز کے جوان اور 6000 سے زیادہ تریپورہ پولیس اہلکاروں کو غیر جانبدار اور تشدد سے پاک انتخاب کرانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */