کسانوں کی تحریک سے ’بے حال‘ مرکزی وزیر زراعت نے لکھا 8 صفحات کا ’کھلا خط‘

نریندر سنگھ تومر نے جو ’کھلا خط‘ کسانوں کے نام لکھا ہے اس میں کہا ہے کہ حکومت ایم ایس پی پر تحریری یقین دہانی کے لیے تیار ہے، اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایم ایس پی جاری ہے اور جاری رہے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اس وقت اپنے شباب پر ہے۔ دہلی میں داخل ہونے والی تقریباً سبھی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں اور متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مرکز کی مودی حکومت کے کئی وزراء نے کسان لیڈروں سے میٹنگ کی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا جہاں آج سماعت کےد وران سپریم کورٹ نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ کسانوں کو مظاہرہ کرنے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔ ان سب سے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اس قدر بے حال نظر آ رہے ہیں کہ 8 صفحات پر مبنی کھلا خط کسانوں کو لکھ ڈالا ہے۔ اس میں انھوں نے کسانوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ زرعی قوانین ان کے خلاف نہیں بلکہ ان کے حق میں ہے۔ خط میں نریندر سنگھ تومر نے کئی طرح کی یقین دہانیاں بھی کسانوں کو کرائی ہیں۔

نریندر سنگھ تومر نے جو ’کھلا خط‘ کسانوں کے نام لکھا ہے اس میں کہا ہے کہ حکومت ایم ایس پی پر تحریری یقین دہانی کے لیے تیار ہے، اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایم ایس پی جاری ہے اور جاری رہے گی۔ وزیر زراعت نے کسانوں کے درمیان پھیلی غلط فہمی کے لیے کچھ سیاسی لیڈروں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ نیا قانون کسی بھی طرح سے کسانوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔


نریندر سنگھ تومر نے خط میں لکھا ہے کہ ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وِشواس کے منتر پر چلتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہماری حکومت نے بلاتفریق سبھی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔ گزشتہ 6 سالوں کی تاریخ اس کی گواہ ہے۔‘‘ وزیر زراعت نے یہ بھی لکھا کہ ’’آپ یقین کیجیے، کسانوں کے مفادات میں کیے گئے یہ اصلاحات ہندوستانی زراعت میں نئے باب کی بنیاد بنیں گے۔ ملک کے کسانوں کو مزید خود مختار اور مضبوط کریں گے۔‘‘

واضح رہے کہ کسان تحریک کے دوران کئی مظاہرین کی موت ہو چکی ہے اور بدھ کے روز سَنت بابا رام سنگھ سنگھرے والے نے سنگھو بارڈر پر خودکشی کر لی تھی۔ انھوں نے خودکشی نوٹ میں مودی حکومت کو ظالم ٹھہراتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ کسانوں کی تکلیف کو دیکھ نہیں پا رہے اس لیے موت کو گلے لگا رہے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد مظاہرین کسانوں میں مودی حکومت کے خلاف غم و غصے کی لہر بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ایسے ماحول میں مودی حکومت پر متنازعہ قوانین واپس لینے کا دباؤ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں کے نام ’کھلا خط‘ لکھ کر کسانوں کو منانے کی ایک کوشش کی ہے۔


بہر حال، خط میں وزیر زراعت نے خصوصی طور پر 8 باتوں کا کسانوں کو یقین دلایا ہے، جو اس طرح ہیں:

  1. کسانوں کی زمین کو خطرہ نہیں ہے، مالکانہ حق انہی کا رہے گا۔

  2. کسانوں کو طے مدت پر ادائیگی کی جائے گی۔

  3. طے وقت پر ادائیگی نہیں کرنے پر جرمانہ لگے گا۔

  4. کھلے بازار میں اچھی قیمت پر فصل فروخت کرنے کا متبادل ہوگا۔

  5. ایم ایس پی جاری ہے اور جاری رہے گی۔

  6. منڈیاں بند نہیں ہوئی ہیں، اور آگے بھی بند نہیں ہوں گی۔

  7. قرار فصلوں کے لیے ہوگا، زمین کے لیے نہیں، کسان جب چاہیں قرار ختم کر سکتے ہیں۔

  8. اے پی ایم سی منڈیاں قانون کے دائرے سے باہر ہیں۔

مذکورہ یقین دہانی کرانے کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر زراعت نے خط میں لکھا ہے کہ پٹریوں پر بیٹھے لوگ، جن کی وجہ سے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے ہمارے فوجیوں تک راشن پہنچنا بند ہو گیا ہے، وہ کسان نہیں ہو سکتے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’تاریخی زرعی اصلاح کو لے کر گزشتہ کچھ دنوں سے میں لگاتار آپ کے (کسان) رابطہ میں ہوں۔ گزشتہ دنوں میری کئی ریاستوں کی کسان تنظیموں سے بات چیت ہوئی۔ کئی کسان تنظیموں نے ان زرعی اصلاحات کا استقبال کیا ہے، وہ اس سے بہت خوش ہیں، کسانوں میں ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔