ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی کمانڈر سطح کی بات چیت کے 14ویں دور کا آغاز

ہندوستان کی جانب سے اس کی نمائندگی لیہہ میں مقیم نئے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل انندا سین گپتا کر رہے ہیں، جبکہ چین کی نمائندگی جنوبی سنکیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر میجر جنرل یانگ لن کر رہے ہیں۔

ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہندوستان اور چین کے درمیان سینئر سپریم ملٹری کمانڈر سطح (ایس ایچ ایم سی ایل ) کی بات چیت کا 14 واں دور بدھ کو چین کے چُشول-مولڈو میں شروع ہوا۔ یہ اطلاع سیکورٹی ذرائع نے دی۔ ہندوستان کی جانب سے اس کی نمائندگی لیہہ میں مقیم فائر اینڈ فیوری کور کے نئے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل انندا سین گپتا کر رہے ہیں، جبکہ چین کی نمائندگی جنوبی سنکیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر میجر جنرل یانگ لن کر رہے ہیں۔

قبال ذکر ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل انندا سین گپتا نے لیفٹیننٹ جنرل پی جی کے مینن سے ایلیٹ کور کی کمان سنبھال لی ہے۔ کارگل جنگ کے بعد یکم ستمبر 1999 کو تشکیل دی گئی 14 ویں کور نے سیاچین گلیشیئر سمیت دنیا کے کچھ سب سے بلند ترین جنگی علاقوں پر سخت نگرانی رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور چین کے ساتھ لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) دونوں سے حفاظت کو یقینی بنایا۔


ذرائع کے مطابق ہندوستان ہمیشہ سے تنازعات والے علاقوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے تعمیری بات چیت کا خواہاں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی لداخ میں تصادم کے باقی ماندہ مقامات سے دونوں ممالک کی فوجوں کو واپس بلانے کے عمل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جہاں چینی فریق اب تک مذاکرات میں پیچھے ہٹنے سے انکاری ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چین نے حال ہی میں اروناچل پردیش کے 15 مقامات کے ناموں کا ' اسٹینڈرائز' کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہندوستان نے نام تبدیل کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اروناچل پردیش ہمیشہ سے ہندوستان کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور رہے گا۔


چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبِن نے کہا ’’اس وقت چین ۔ ہندوستان سرحد پر صورتحال مستحکم ہے۔ دونوں ممالک سفارتی اور فوجی ذرائع سے بات چیت اور رابطے کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ دونوں فریق مل کر بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں گے۔ خیال رہے اس سے قبل کور کمانڈر سطح کی آخری میٹنگ 10 اکتوبر کو چشول مولڈو بارڈر پر بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوگئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔