الہان عمر کی جانب سے پولیس کو ناسور قرار دینے پر وائٹ ہاؤس کا ردّ عمل

صومالی نژاد خاتون رکن پارلیمنٹ الہان عمر نے پولیس کو ناسور قراردیتے ہوئے کہا کہ اس ناسور کو نکال کر پھینک دینے کی ضرورت ہے۔ اس شدید موقف پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیلی مکینی کی جانب سے رد عمل سامنے آیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکا میں دو ہفتے قبل پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ملک میں پولیس کے اختیارات میں کمی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ امریکی صدر نے پولیس اہل کاروں کی مامونیت میں کمی کو مسترد کر دیا کیوں کہ ایسا کرنے سے ان کے کام پر منفی اثر پڑے گا۔ اس دوران متعدد ڈیموکریٹس نے اس موقف پر نکتہ چینی کی ہے۔ اس حوالے سے ڈیموکریٹک پارٹی کی صومالی نژاد خاتون رکن پارلیمنٹ الہان عمر نے پولیس کو ناسور قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ اس ناسور کو نکال کر پھینک دینے کی ضرورت ہے۔ اس شدید موقف پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیلی مکینی کی جانب سے رد عمل سامنے آیا۔

کیلی نے بدھ کی شام ایک پریس کانفرنس میں استفسار کیا کہ "امریکی کانگرس کی رکن الہان عمر کی جانب سے پولیس اہل کاروں کو ناسور قرار دیئے جانے کے بعد کیا توقع کی جا سکتی ہے، امریکیوں کی سلامتی ان پولیس اہل کاروں کے کام کرنے پر موقوف ہے"۔ ترجمان کے مطابق "صدر (ٹرمپ) نے گزشتہ دس روز سنجیدگی اور خاموشی کے ساتھ ان تجاویز پر کام کیا جو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کے سبب جنم لینے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پیش کی گئی تھیں،. یہ تمام قانونی امور ہیں"۔


امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز اپنیے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ پولیس کے لیے فنڈنگ میں کمی لوٹ مار اور آبرو ریزی کی کارروائیوں کے مرتکب عناصر کے حق میں جائے گی۔ اس سے تشدد میں اضافہ ہو گا۔ایک دوسری ٹوئٹ میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "رواں سال ہمارے ملک کی تاریخ میں جرائم کے ادنی ترین اعداد و شمار سامنے آئے، اور اب بائیں بازو کے ڈیموکریٹس اور بنیاد پرست عناصر پولیس سے دست بردار ہونا چاہتے ہیں، معذرت، میں قانون اور نظام کا خواہاں ہوں"۔

یاد رہے کہ 25 مئی کو میناپولس میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد سے امریکا میں احتجاجی مظاہروں کی لہر نظر آ رہی ہے۔ ان میں بعض مواقع پر پرتشدد کارروائیاں ، ہنگامہ آرائی اور دکانوں کی لوٹ مار بھی دیکھنے میں آئی۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔