کیا ٹرمپ روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہندوستان پر نئے ٹیرف لگائیں گے؟

امریکہ نے روس کے خلاف ثانوی محصولات عائد کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ امریکہ نے یورپی یونین کے ساتھ مل کر روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی وزیر خزانہ ا سکاٹ بیسنٹ نے یورپی یونین سے روس پر دباؤ بڑھانے میں امریکہ کا ساتھ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ روس سے خام تیل خریدنے والے ممالک پر نئے محصولات عائد کیے جا سکتے ہیں۔

ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی روس سے تیل درآمد کرنے کی وجہ سے ہندوستان پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا چکی ہے۔ اس کی وجہ سے، ہندوستان پر کل ٹیرف کی شرح اب 50 فیصد ہو گئی ہے، جو کہ عالمی سطح پر کسی بھی ملک پر عائد سب سے سخت ڈیوٹیز میں سے ایک ہے۔ یہ قدم خاص طور پر ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب ہندوستان جنگ کے دوران بھی روس سے تیل خرید رہا ہے، جس کی وجہ سے امریکہ کا الزام ہے کہ ہندوستان  بالواسطہ طور پر روس-یوکرین جنگ کی فنڈنگ ​​کر رہا ہے۔


این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسکاٹ بیسنٹ نے 7 ستمبر کو کہا کہ امریکہ یورپی ممالک کے ساتھ مل کر روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر اضافی پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد روسی معیشت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ بیسنٹ نے این بی سی نیوز کو بتایا، "ہم روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کے لیے ہمیں اپنے یورپی اتحادیوں کی حمایت درکار ہے۔" بیسنٹ نے کہا، "اب یہ ایک دوڑ بن گئی ہے کہ یوکرین کی فوج کتنی دیر تک ٹک سکتی ہے، اس کے مقابلے میں روسی معیشت کتنی دیر تک ٹک سکتی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "اگر امریکہ اور یورپی یونین مل کر روس پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہیں اور ساتھ ہی ان ممالک پر ثانوی محصولات عائد کرتے ہیں جو روسی تیل خرید رہے ہیں، تو روس کی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔ اس سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو حل کے لیے میز پر آنے کے مجبور ہو جائیں گے "۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے الاسکا میں روسی صدر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد امریکی صدر نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور یورپی حکام کو جنگ کے خاتمے کے ممکنہ حل پر بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس مدعو کیاتھا تاہم جنگ کو روکنے یا ختم کرنے  کی کوششوں پر کوئی اثر نہیں دکھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔