ٹرمپ ٹیرف کے نرغے میں ایشیاء کے کئی ملک، چین پر 34 فیصد تو پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد
امریکہ نے سب سے زیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد لگایا ہے۔ وہیں یوروپی یونین پر 20 فیصد جبکہ یونائٹیڈ کنگڈم کو رعایت دیتے ہوئے 10 فیصد ٹیرف عائد کیا کیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر سوشل میڈیا
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنا ایکشن موڈ جاری رکھتے ہوئے ڈسکاؤنٹ ریسی پروکل ٹیرف کا اعلان کر چکے ہیں۔ ٹرمپ نے ہندوستان سمیت دوسرے ملکوں سے درآمد ہونے والی اشیاء پر رعایتی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی کئی ایشیائی ملکوں پر بھی 30 سے لے کر 50 فیصد تک کا ٹیرف لگایا ہے۔ جس میں ایشیا کے بھی کئی ملک شامل ہیں۔
امریکہ نے جہاں ایک طرف ہندوستان کو جھٹکا دیتے ہوئے 26 فیصد ٹیرف لگایا ہے وہیں چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 34 فیصد ٹیرف وصول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جوابی ٹیکسوں کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے ملک کو دوسرے ملکوں کی طرف سے لوٹا گیا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے سب سے زیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر لگایا ہے۔ وہاں سے درآمد ہونے والی اشیاء پر امریکہ 49 فیصد ٹیرف وصول کرے گا۔ ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے ویتنام سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 46 فیصد، سوئٹزرلینڈ پر 31 فیصد اور تائیوان پر 32 فیصد ٹیرف لگایا ہے۔ وہیں یوروپی یونین پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ یونائٹیڈ کنگڈم کو تھوڑی رعایت دیتے ہوئے وہاں سے درآمد اشیاء پر صرف 10 فیصد ٹیرف وصول کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ برازیل اور سنگا پور سے بھی امریکہ 10 فیصد ٹیرف وصول کرے گا۔
درج بالا ممالک کے علاوہ امریکہ نے پاکستان پر 29 فیصد، بنگلہ دیش پر 37 فیصد، جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے آٹو موبائل پر 25 فیصد ٹیرف لگایا ہے جو 3 اپریل سے نافذ ہے۔ جبکہ آٹو پارٹس پر یہ 3 مئی سے نافذ ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا، ’’امریکی ٹیکس دہندگان کو 50 سے زیادہ برسوں سے لوٹا جا رہا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔‘‘ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ ٹیکسوں کے نتیجہ کے طور پر فیکٹریوں کی نوکریاں امریکہ میں واپس آئیں گی۔
حالانکہ ٹرمپ کی پالیسیوں سے اچانک اقتصادی مندی آنے کا خطرہ ہے۔ کیونکہ صارفین اور کاروباریوں کو آٹو، کپڑے اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔