ڈونالڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف کی وجہ سے کینیڈا تناؤ میں! وزیر اعظم مارک کارنی کا اظہار تشویش

 ڈونالڈ ٹرمپ کے نئے محصولات سے بین الاقوامی تجارتی نظام میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے امریکہ کی طرف سے عائد کردہ نئے باہمی محصولات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی یہ پالیسی عالمی تجارتی نظام کو بدل دے گی۔ اگرچہ کینیڈا اور میکسیکو ان محصولات سے مستثنیٰ ہیں، پھر بھی کچھ مصنوعات پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔

ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن کی امریکہ میں اسمگلنگ کو روکنے میں کینیڈا کے کردار پر سوال اٹھایا ہے۔ اس وجہ سے، امریکہ نے فینیٹا ئل،ا سٹیل، ایلومینیم اور آٹوموبائل پر محصولات برقرار رکھے ہیں۔ امریکہ نے کینیڈا پر ان اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے جوان کے آزاد تجارتی معاہدے کے تحت نہیں آتے۔ تاہم، امریکہ دواسازی، لکڑی اور سیمی کنڈکٹر مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکہ کے تین بڑے تجارتی شراکت دار میکسیکو، چین اور کینیڈا اس ٹیرف پالیسی سے متاثر ہوں گے۔


تجارتی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ محصولات نہ صرف امریکہ اور کینیڈا کے کاروباری تعلقات کو متاثر کریں گے بلکہ عالمی سپلائی چین پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا کہ ٹیرف پالیسی دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو متاثر کر سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ تجارتی معاہدوں میں ترمیم کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی نئی اقتصادی پالیسیاں عالمی تجارتی مساوات کو تبدیل کرنے کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کینیڈا جیسے ممالک کو نئی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

امریکہ نے جن ممالک پر ٹیرف کا اعلان کیا ہے۔ اس میں ہندوستان کا نام بھی شامل ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر 26 فیصد کے بڑے 'رعایتی جوابی ٹیرف' کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان کی طرف سے امریکی مصنوعات پر عائد کئے جانے والے اعلیٰ محصولات کا بھی ذکر کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔