ٹیرف پالیسی پر تنقید کی زد میں ٹرمپ، امریکی عدالت میں کئی ریاستوں نے دائر کیا مقدمہ
امریکی عدالت میں 12 ریاستوں نے ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، الزام ہے کہ ان کے ٹیرف فیصلے قانونی دائرے میں نہیں آتے بلکہ ان کے ذاتی رویے اور سنکی پن کا نتیجہ ہیں

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر سوشل میڈیا
پوری دنیا کو ’ٹیرف جنگ‘ کی طرف لے جانے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اب اپنے ہی ملک میں گھیرے میں آ گئے ہیں۔ ان کے ٹیرف لگانے والے فیصلوں کے خلاف بدھ کو کئی درجن ریاستوں نے یو ایس کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ میں مقدمہ کر دیا ہے۔ ان ریاستوں کا الزام ہے کہ ٹرمپ کے ذریعہ جو فیصلے کیے گئے ہیں وہ قانونی حلقہ اختیار کے تحت نہیں بلکہ ان کے سنکی پن کا نتیجہ ہے، اس سے امریکی معیشت میں انارکی پھیل گئی ہے۔
ٹرمپ کے ذریعہ منمانے طریقے سے لگائے گئے ٹیرف کو چیلنج کرتے ہوئے ریاستوں نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورس ایکٹ کی بنیاد پر منمانے طریقے سے ٹیرف نہیں لگا سکتے۔ ایسے میں عدالت کو ان فیصلوں کو غیر قانونی اعلان کرکے سرکاری ایجنسیوں کو حکم دینا چاہیے کہ وہ ایسا فیصلہ نافذ ہونے سے روکیں۔
ریاستوں کے ذریعہ کیے گئے مقدموں پر ابھی تک امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے کوئی بھی جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرانے والی ریاستوں میں خاص طور پر اوریگن، ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹکٹ، ڈیلاویئر، الیانوئیس، مین، مِنے سوٹا، نیوادا، نیو میکسیکو، نیویارک اور ورمونٹ شامل ہیں۔
ایریزونا کی اٹارنی جنرل کرس میئس نے ٹرمپ کے ان فیصلوں کو پاگن پن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف اقتصادی طور سے کی گئی ایک بڑی لاپروائی ہے بلکہ یہ غیر قانونی بھی ہے۔ دوسری طرف کنیکٹکٹ کے اٹارنی جنرل ولیم ٹونگ نے کہا کہ ٹرمپ کے غیر منظم ٹیرف کنیکٹکٹ کے لوگوں کے لیے بہت بڑی آفت ہے، اس سے ریاست کے لوگوں میں عدم اطمینان ہے اور ان کے کاروبار اور نوکریوں کو بھی سنگین خطرہ ہے۔
اپنے دائر مقدمے میں ریاستوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں پر ٹیرف لگانے کا حق صرف کانگریس کے پاس ہے۔ صدر تبھی ان طاقتوں کا استعمال کر سکتا ہے جب کوئی غیر ملکی طاقت سنگین اور غیر معمولی خطرہ سامنے رکھتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔