بنگلہ دیش میں ہنگامہ کرنے والوں کا غبارہ اب پھوٹنے لگا، انتخابات سے پہلے این سی پی میں استعفوں کا سلسلہ تیز
این سی پی کنوینر ناہید اسلام نے کہا کہ یہ کوئی نظریاتی اتحاد نہیں ہے،یہ ایک انتخابی سمجھوتہ ہے۔ این سی پی اپنے مقاصد اور اصولوں کی پیروی کرتی رہے گی، ابھی میرا دھیان انتخابی تعاون پر ہے۔
بنگلہ دیش میں ہوئے نام نہاد انقلاب جسے ملک کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا ہنگامہ کہا جارہا ہے، کاغبارہ اب پھوٹنے لگا ہے۔اس ہنگامےکی قیادت کرنے والے طلبا گروپ نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی)سے انتخابات سے عین قبل استعفوں کا سلسلہ تیزہوگیا ہے۔ایسا ہی ایک نام محفوط عالم کا ہے۔ جولائی میں ہنگامہ کے ’ماسٹر مائنڈ‘کہے جانے والے اہم رہنما محفوظ عالم نے اتوار کے روز اپنے حامیوں سے دوری اختیار کرلی۔محفوظ عالم این سی پی اورجماعت اسلامی کے ساتھ انتخابی اتحاد کی مخالفت کررہے ہیں۔بنگلہ دیش میں 12 فروری 2026 کو عام انتخابات ہونے والے ہیں۔
محفوظ عالم نے اپنی ایک’فیس بُک‘ پوسٹ میں’اس این سی پی کاحصہ‘ بننے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد ان کے 30 سینئر رہنماؤں نے ایک میمورنڈم پر دستخط کرکے اس قدم کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا اور دوبڑے رہنماؤں نے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔ محفوظ عالم نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ موجودہ حالات میں جولائی کے میرے ساتھیوں کے لئے میرا احترام،ہمدردی اور دوستی ختم نہیں ہوگی لیکن میں اس این سی پی کا حصہ نہیں بن رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہے کہ مجھے جماعت۔این سی پی اتحاد سے کوئی آفر ملا تھا لیکن میرے لئے کسی بھی ڈھاکہ انتخابی حلقے سے جماعت۔این سی پی اتحاد (امیدوار) بننے سے زیادہ ضروری اپنی پرانی شبیہ برقرار رکھنا ہے۔ محفوظ عالم کی شخصیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بنگلہ دیش کے عبوری حکمراں محمد یونس نے گزشتہ برس امریکہ میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن سے عالم کو ملوایا تھا اور انہیں صاف طور پر جولائی 2024 میں ہوئے’ پورے ہنگامے کے پیچھے کا دماغ‘ بتایا تھا۔
محفوظ عالم کی یہ پوسٹ این سی پی کنوینر ناہید عالم کے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انتخابات سے پہلے وسیع سیاسی اتحاد کے لئے وہ جماعت اسلامی کی قیادت والے اتحاد میں شامل ہوگئے ہیں۔ حالانکہ لگاتار استعفوں کے بعد ناہید اسلام نے کہا کہ اس قدم کا مطلب جماعت کے ساتھ کوئی نظریاتی تال میل نہیں ہے۔
اتوار کے روز این سی پی آفس میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں ناہید نے کہا تھا کہ موجودہ سیاسی حالات میں این سی پی کے لیے اکیلے الیکشن لڑنا ممکن نہیں ہے۔ اس لئے ہم نے8 ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این سی پی کنوینر ناہید اسلام نے کہا کہ یہ کوئی نظریاتی اتحاد نہیں ہے،یہ ایک انتخابی سمجھوتہ ہے۔ این سی پی اپنے مقاصد اور اصولوں کی پیروی کرتی رہے گی، ابھی میرا دھیان انتخابی تعاون پر ہے۔
ناہید اسلام نے کہا کہ جماعت کے ساتھ این سی پی کا اتحاد پارٹی کی ایکزیکیوٹیو باٹی میں اکثریت سے طے ہوا ہے۔ انہوں نے جماعت کے ساتھ انتخابی سمجھوتے کو لے کر این سی پی میں کسی بھی پھوٹ سے انکار کیا ہے۔ ناہید اسلام نے دعویٰ کیا کہ سینٹرل کمیٹی،گراس روٹس اور اتحادی پارٹیاں اتحاد کی حمایت کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ناراضگی کا اظہار کرنے والی آوازوں کو اعتراض کرنے یا ویٹو کرنے کا اختیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔