بنگلہ دیش: شیخ مجیب الرحمان کی رہائش پر توڑ پھوڑ، شیخ حسینہ نے کہا، ’گھر مٹا سکتے ہو، تاریخ نہیں‘
شیخ حسینہ نے فیس بُک لائیو کے توسط سے اپنے حامیوں کو خطاب کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خلاف منصوبہ بند تحریک چلائے جانے اور انہیں و ان کی بہن کو مارنے کی سازش رچے جانے کا الزام لگایا ہے۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے فیس بُک لائیو کے توسط سے اپنے حامیوں کو خطاب کیا ہے۔ اس خطاب کے دوران انہوں نے بنگلہ دیش میں چل رہے سیاسی بحران اور ان کے والد شیخ مجیب الرحمان کی رہائش پر ہوئے حملے پر یونس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف ایک منصوبہ بند تحریک چلائی جا رہی ہے، جس میں انہیں اور ان کی بہن کو مارنے کی سازش رچی گئی تھی۔
بات چیت کے دوران شیخ حسینہ نے کہا، "گھر مٹا سکتے ہو، تاریخ نہیں"۔ انہوں نے کہا کہ بھلے ہی ان کو گھر تباہ کیا جا سکتا ہے لیکن ان کے والد کے ذریعہ قائم تاریخ اور آزادی کے جذبہ کو کبھی نہیں مٹایا جا سکتا۔ انہوں نے محمد یونس اور ان کے حامیوں کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ قومی پرچم اور آئین کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں لیکن وہ ان کے اقدار کو نہیں مٹا سکتے، جن کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانی دی تھی۔
ڈھاکہ میں مظٓاہرین کے ذریعہ شیخ مجیب الرحمان کی تاریخی رہائش پر حملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس حملے میں مظاہرین نے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ کے حوالے کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حسینہ آن لائن اپنے حامیوں سے بات کر رہی تھیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کے گھر کو آگ کیوں لگآئی گئی اور بنگلہ دیشی عوام سے انصاف کا مطالبہ کیا۔
عوامی لیگ پارٹی نے اس حملے کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے یونس حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسٹیٹ مشینری کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ یہ حکومت جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور عوام کے تئیں پوری طرح سے لاتعلق ہے۔ عوامی لیگ نے انتباہ کیا کہ اگر گرفتاریاں اسی طرح جاری رہیں تو یہ جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔
بہرحال بنگلہ دیش میں سیاسی کشیدگی دنہ نہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اس درمیان شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ اور موجودہ محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت کے درمیان ٹکراؤ کم ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔