سری لنکا نے چین پر ہندوستان کو ترجیح دینے کا کیا اعلان

سری لنکائی خارجہ سکریٹری کولمبیز کا کہنا ہے کہ "ہم نے ہمبن ٹوٹا بندرگاہ کی 85 فیصد حصہ داری چینی مرچنٹ ہولڈنگ کمپنی کو دی ہے۔ وہ کمرشیل سرگرمیوں تک محدود ہونا چاہیے، یہ فوجی مقاصد کے لیے نہیں ہے۔"

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

چین اور ہندوستان کے درمیان سرحدی تنازعہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اس بیچ سری لنکا نے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی مشکل وقت میں وہ 'انڈیا فرسٹ' کی پالیسی اختیار کرے گا۔ گویا کہ سری لنکا نے چین پر ہندوستان کو ترجیح دینے کی بات کہی ہے۔ یہ اعلان سری لنکا کے خارجہ سکریٹری جے ناتھ کولمبیز نے ملک میں چین کی بڑھتی موجودگی کے پیش نظر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا۔

دراصل جے ناتھ کولمبیز کا ایک انٹرویو بدھ کے روز 'ڈیلی مرر' میں شائع ہوا ہے جس میں انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ سری لنکا اپنی نئی خارجہ پالیسی کے طور پر 'انڈیا فرسٹ' پالیسی اختیار کرے گا اور نئی دہلی کے اسٹریٹجک سیکورٹی کی دفاع کرے گا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ایڈمیرل کولمبیز سری لنکا کے پہلے ایسے خارجہ سکریٹری بنے ہیں جو فوجی بیک گراؤنڈ رکھتے ہیں۔ سری لنکائی صدر گوٹبایا راجپکشے نے انھیں گزشتہ 14 اگست کو ہی وزارت خارجہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے مقرر کیا تھا۔


بہر حال، اپنے انٹرویو میں کولمبیز نے کہا کہ سری لنکا اپنی نئی علاقائی خارجہ پالیسی کے طور پر ہندوستان کو ترجیح دے گا۔ انھوں نے کہا کہ "اس کا مطلب ہے کہ سری لنکا ایسا کچھ بھی نہیں کرے گا جو ہندوستان کے اسٹریٹجک سیکورٹی مفادات کے لیے نقصان دہ ہو۔" کولمبیز نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ "چین دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور ہندوستان کو چھٹی سب سے بڑی معیشت مانا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم دو معاشی طاقتوں کے درمیان ہیں۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ "سری لنکا یہ قبول نہیں کر سکتا، اسے قبول نہیں کرنا چاہیے اور وہ قبول نہیں کرے گا کہ اس کا استعمال کسی دیگر ملک، خصوصاً ہندوستان کے خلاف کچھ کرنے کے لیے کیا جائے۔"

چین کے ذریعہ ہمبن ٹوٹا بندرگاہ میں سرمایہ کاری کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کولمبیز نے کہا کہ سری لنکا نے ہمبن ٹوٹا کی پیشکش پہلے ہندوستان کو کی تھی۔ ہندوستان نے کس وجہ سے اسے نہیں لیا، اور تب وہ ایک چینی کمپنی کے ہاتھ میں گیا۔ کولمبیز نے کہا کہ "اب ہم نے ہمبن ٹوٹا بندرگاہ کی 85 فیصد حصہ داری چینی مرچنٹ ہولڈنگ کمپنی کو دے دی ہے۔ وہ کمرشیل سرگرمیوں تک محدود ہونا چاہیے۔ یہ فوجی مقاصد کے لیے بالکل بھی نہیں ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2020, 4:11 PM