غزہ: امداد کے منتظر لوگوں پر اسرائیلی گولی باری، 112 فلسطینی جاں بحق، 750 زخمی

بحران زدہ غزہ میں امدادی سامان کے منتظر افراد پر اسرائیل نے گولیاں چلائی ہیں، جس کے نتیجے میں 112 افراد جان بحق ہو گئے، جبکہ 750 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر یو این آئی</p></div>

تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

غزہ: بحران زدہ غزہ میں امدادی سامان کے منتظر افراد پر اسرائیل نے گولیاں چلائی ہیں، جس کے نتیجے میں 112 افراد جان بحق ہو گئے۔ اس حملے میں 750 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گولی باری کی تردید کی ہے۔ غزہ کی پٹی میں امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے والوں پر گولی باری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب عالمی سطح پر غزہ میں بڑھتے انسانی المیے پر بار بار خبردار کیا جا رہا ہے۔

العربیہ اور الحدث کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب جبالیہ اور بیت حانون سے ہزاروں فلسطینی غزہ شہر کے مغرب میں شیخ عجلین کے علاقے میں ہارون الرشید کوسٹل روڈ پر انسانی امداد سے لدے ٹرکوں کی آمد کے منتظر تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے کچھ شہریوں پر اس وقت براہ راست فائرنگ کی جب وہ امداد کے منتظر تھے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں زخمیوں کو الشفاء ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں طبی عملے کے پاس ان زخمیوں کے علاج کے لیے سہولیات موجود نہیں۔ کئی لاشوں اور زخمیوں کو غزہ شہر کے بیپٹسٹ ہسپتال اور جبالیہ کے کمال عدوان ہسپتال میں بھی منتقل کیا گیا۔


انسانی حقوق گروپ یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے تصدیق کی کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے غزہ میں ہزاروں بھوکے شہریوں پر براہ راست فائرنگ کرنے والے اسرائیلی ٹینکوں کے دستاویزی ثبوت جمع کیے ہیں۔ غزہ میں سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کا بے گھر ہونے والوں پر یہ سوچا سمجھا حملہ اور قتل عام ہے۔

ادھر حماس تحریک نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کشی کے جرائم جاری رہنے کی وجہ سے مذاکرات کی ناکامی کا خمیازہ اسرائیل کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مذاکرات فلسطینی عوام کے خون کی قیمت پر کھلا عمل نہیں ہو سکتے۔‘‘

غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے اسرائیلی حملے میں مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں 70000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔