بنگلہ دیش: سات منزلہ عمارت میں آتشزدگی، 43 سے زیادہ افراد ہلاک

فائر بریگیڈ کے حکام نے بتایا کہ جمعرات کی رات 9 بجکر 50 منٹ پر ڈھاکہ کی بیلی روڈ پر واقع ایک مشہور بریانی ریسٹورانٹ میں آگ بھڑک اٹھی، جو بہت تیزی سے اوپری منزلوں تک پھیل گئی

<div class="paragraphs"><p>ڈھاکہ کے ریستوران میں آتشزدگی / Getty Images</p></div>

ڈھاکہ کے ریستوران میں آتشزدگی / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں جمعرات کی رات ایک مہنگے علاقے میں واقع ایک سات منزلہ عمارت میں آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم 43 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ بنگلہ دیش کے وزیر صحت سمنتا لال سین نے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال اور اس سے ملحقہ برن ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد اے ایف پی کو بتایا کہ آتشزدگی سے اب تک 43 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بعد ازاں پولیس انسپکٹر بچو میاں نے بتایا کہ ڈھاکہ کے مرکزی پولیس ہسپتال میں ایک اور شخص کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 44 ہو گئی ہے۔ وزیر صحت سین نے بتایا کہ شہر کے مرکزی برن ہسپتال میں کم از کم 40 زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان سب کی حالت نازک ہے۔


فائر ڈپیارٹمنٹ کے ایک عہدے دار محمد شہاب نے بتایا کہ آگ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے کے قریب ڈھاکہ کی بیلی روڈ کے ایک مشہور بریانی ریسٹورنٹ سے شروع ہوئی، اور تیزی سے اوپر کی منزلوں تک پھیل گئی، جس سے کئی لوگ عمارت میں پھنس گئے۔

انہوں نے بتایا کہ فائر فائٹرز نے دو گھنٹے کی جدو جہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 75 افراد کو زندہ بچا لیا۔ فائر حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ آگ ریستوران میں گیس سلنڈر کے دھماکے سے لگی۔

بیلی روڈ کی اس عمارت میں زیادہ تر ریستوراں ہیں، جو پکانے کے لیے گیس کے سلنڈر استعمال کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں کپڑوں اور موبائل فونز کی متعدد دکانیں بھی ہیں۔ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ریسٹورنٹ کے مینیجر سہیل نے بتایا کہ جب ہم نے پہلی بار سیڑھیوں سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا تو ہم چھٹی منزل پر تھے۔ اس وقت بہت سے لوگوں نے اوپر کی طرف بھاگنا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عمارت سے نیچے اترنے کے لیے پانی کے پائپ کا سہارا لیا اور کچھ لوگوں نے نیچے چھلانگیں لگائیں جس سے وہ زخمی ہو گئے، جب کہ بہت سے دوسرے لوگ چھت پر پھنس گئے اور مدد کے لیے پکارنے لگے۔


ماحولیاتی سائنس کے ایک پروفیسر قمرالزمان نے اپنی فیس بک پوسٹ پر لکھا کہ ہم اپنی خواتین اور بچوں کو، جن میں میری بیوی اور بچے بھی شامل ہیں، نیچے بھیج رہے ہیں۔ جب کہ ہم مرد چھت پر جمع ہیں۔ فائر سروس کے لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ پچاس لوگوں کو ابھی نیچے جانا ہے۔ بعد میں انہیں بحفاظت بچا لیا گیا۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جولائی 2021 میں ایک فوڈ پروسیسنگ فیکٹری میں آگ لگنے سے کم از کم 52 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں کئی بچے بھی شامل تھے۔ فروری 2019 میں، ڈھاکہ کے اپارٹمنٹ بلاکس کی عمارت میں آگ لگنے سے 70 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔