شیخ حسینہ پر فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں وبال، آنسو گیس، لاٹھی چارج اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 2 لوگوں کی موت
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قریبی پڑوسی کے طور پر ہندوستان بنگلہ دیش کے عوام کے بہترین مفادات کے لیے پرعزم ہے، جس میں امن، جمہوریت، جامعیت اور استحکام شامل ہے۔

بنگلہ دیش میں ایک بار پھر شیخ حسینہ معاملے پر وبال شروع ہوگیا ہے۔ انٹر نیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کی جانب سے پیر کے روز سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو طلباء کی بغاوت کے مقدمے میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد عوامی لیگ کے حامیوں کی دوسری پارٹیوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے ساتھ بھی زبردست جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران دو لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شیخ حسینہ کی سزائے موت پر ہندوستانی رد عمل
مظاہرین نے ملک کی راجدھانی ڈھاکہ میں کئی قومی شاہراہوں کو بلاک کر دیا ہے اور جگہ جگہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی خبریں آرہی ہیں۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج، ساؤنڈ گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جن میں پولیس کو لاٹھیوں اور دھماکوں کی آوازوں سے مظاہرین کو کھدیڑتی نظرآرہی ہے اوردھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے بانی اور شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے گھر دھان منڈی 32 علاقے میں زبردست کشیدگی ہے، کیونکہ مظاہرین نے وہاں مارچ کرنے اور املاک کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔
بتادیں کہ 2024 کے حکومت مخالف مظاہروں میں کردارکے لیے بنگلہ دیش میں محمد یونس کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر پابندی لگا دی ہے۔ پیر کے روز آئی سی ٹی کے فیصلے سے قبل عوامی لیگ نے اس فیصلے کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے احتجاج کے لیے دو روزہ ملک گیر بند کی کال دی تھی۔
پڑوسی ملک میں ہو رہے واقعات پر ہندوستان بھی گہری نظررکھے ہوئے ہیں۔ بتادیں کہ بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد سے شیخ حسینہ حکومت ہند کی زیر نگرانی دہلی میں مقیم ہیں۔اس دوران وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قریبی پڑوسی کے طور پر ہندوستان بنگلہ دیش کے عوام کے بہترین مفادات کے لیے پرعزم ہے، جس میں امن، جمہوریت، جامعیت اور استحکام شامل ہے۔ ہم اس سمت میں سبھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہمیشہ منسلک رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔