قطر نے میچ تو نہیں جیتا لیکن اپنے مہمانوں کا دل جیت لیا

میسی، ایمباپے، ارجنٹائن، سعودی عرب، مراکش اور قطر کے لئے تو یہ عالمی کپ یادگار رہے گا ہی لیکن جو ناظرین عالمی کپ کے میچ دیکھنے قطر گئے تھے ان کے لئے بھی ان کا یہ سفر ہمیشہ یادگار رہے گا۔

تصویر Gettyimages
تصویر Gettyimages
user

سید خرم رضا

تمام ہنگاموں اور منفی پروپیگنڈے کے باوجود قطر نے ایک مثالی فٹبال عالمی کپ کا انعقاد کر دکھایا۔ ناظرین بھی خوش اور کھیلنے والے کھلاڑی بھی انتظامات اور میزبانی کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے۔ رشوت، موسم، خواتین کے حقوق سے لے کر ایل جی بی ٹی کے مسائل پر قطر کے خلاف جو پروپیگنڈا ہوا اس نے اس کے بہترین انعقاد سے ناقدین کے منہ پر تالا لگا دیا۔

قطر نے جہاں اپنے مہمانوں کی خوشی اور ان کے جذبات کا پورا خیال رکھا وہیں اس نے اپنی تہذیب اور ثقافت سے بھی سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ اس کی زبردست انداز میں تشہیر کی۔ کہیں بچے مہمانوں کو گلاب کے پھول تقسیم کرتے نظر آ رہے تھے تو کہیں کھجور چائے وغیرہ مفت میں اپنے مہمانوں کو فراہم کرتے نظر آ رہے تھے۔ کچھ قطری لوگ غیر ملکی مہمانوں کو اپنے گھر پر مدعو کرتے نظر آئے اور ان کی خاطر میں اپنے دسترخوان وسیع کئے۔


اس میں دو رائے نہیں کہ فیفا عالمی کپ دنیا کا ایک بہت بڑا جشن ہے جس میں دنیا کے ہر کونے سے لوگ اس جشن کو دیکھنے اور جینے کے لئے آتے ہیں۔ ان آنے والوں میں زیادہ تر لوگوں کا تعلق مغربی دنیا سے ہوتا ہے اور ان کے ذہن میں مسلمانوں اور اسلام کی ایک ایسی شبیہ ہے جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے پاس آنے سے خوف کھاتے ہیں، لیکن قطر نے فٹبال چاہے اچھی نہ کھیلی ہو لیکن قطر کے لوگوں نے اپنے مہمانوں کا جو دل جیتا ہے اس نے مسلمانوں اور اسلام کی شبیہ کو ایک نئی شکل میں پیش کیا ہے۔ اکثر مہمان قطر کی میزبانی اور ان کی تہذیب کی تعریف کرتے نظر آئے۔

عالمی کپ جہاں بھی منعقد ہوا ہے ان ممالک میں آزادی کے نام پر ہڑدنگ بازی، شراب نوشی اور کپڑے اتار کر گھومنے کو فروغ دیا گیا ہے لیکن قطر نے ایک نئی تصویر پیش کی جس میں کھیل کے علاوہ کسی چیز کو اہمیت نہیں دی گئی۔ اس کو کامیاب بنانے کے لئے قطر نے جس شاندار میزبانی کا مظاہر ہ کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔


قطری عوام کو اس عالمی کپ سے معاشی طور پر بہت فائدہ ہوا ہوگا لیکن انہیں شائد اندازہ بھی نہیں ہے کہ انہوں نے صرف فٹبال کو عرب دینا میں مزید مقبول نہیں بنایا ہے بلکہ عرب دنیا کی شاندار شبیہ پیش کی ہے۔ قطر نے پیسہ ضرور کمایا ہے لیکن انہوں نے کسی کی جیب سے پیسہ غیر ضروری نکالا نہیں ہے جس کو جیسی سہولت فراہم کی ہے اس سے ویسا ہی پیسہ وصول کیا ہے۔ مثال کے طور پر انہوں نے 207 امریکی ڈالر کے بدلے کنٹینر میں قیام کی سہولت فراہم کی لیکن اس کنٹینر میں جو دو لوگوں کے لئے کمرہ تھا وہ کسی بھی اچھے ہوٹل کے کمرے سے بہتر تھا۔ میچ دیکھنے کے لئے بڑی اسکرین اور بیٹھنے کا شاندار انتظام اسٹیڈیم کے باہر مفت میں تھا۔ کھانا ہر طریقہ کا دستیاب تھا۔

قطر نے جہا ں میزبانی سے دل جیتا وہیں مراکش کی ٹیم نے اپنے کھیل سے تو دل جیتا ہی لیکن ان کے کھلاڑیوں نے جس طرح اپنی والدہ کے ساتھ ڈانس کیا یا اپنی خوشی میں شریک کیا وہ ایسے مقابلوں میں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ ناظرین اور کھلاڑی اپنی اہلیہ اور محبوبہ کو تو خوب دکھاتے ہیں لیکن غریب والدہ کو نہیں، جس نے ان کی پرورش کی لیکن مراکش کے کھلاڑیوں نے اپنے والدین کے ساتھ خوشیاں منانے میں کسی جھجک کا مظاہرہ نہیں کیا۔


میسی، ایمباپے، ارجنٹائن، سعودی عرب، مراکش اور قطر کے لئے تو یہ عالمی کپ یادگار رہے گا ہی لیکن جو ناظرین عالمی کپ کے میچ دیکھنے قطر گئے تھے ان کے لئے بھی ان کا یہ سفر ہمیشہ یادگار رہے گا اور وہ مسلمانوں اور اسلام کی ایک نئی شبیہ لے کر اپنے وطن واپس گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔