شعیب آفتاب نے ’نیٹ امتحان‘ میں ٹاپ کر کے محلہ پر لگا بدنامی کا داغ دھو دیا

شعیب آفتاب اپنے مقصدکے تیئں اتنا سنجیدہ ہے کہ وہ ڈھائی سال سے کوٹا میں ہی ہے اور کبھی تہوار پر بھی گھر نہیں گیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

اڈیشہ کے شہر راورکیلا کے نالہ علاقہ میں واقع آزاد محلہ میں رہنے والے شعیب آفتاب نے نیٹ امتحان (نیشنل ایبلٹی کم اینٹرنس ٹیسٹ) میں صد فیصد نمبر حاصل کر کے نہ صرف تاریخ رقم کی ہے بلکہ اپنے والدین اور محلہ کا نام بھی روشن کیا ہے۔ میڈیکل کالجوں میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلہ کے لیے منعقد ہونے والے اس امتحان میں صد فیصد نمبر حاصل کرنے والے شعیب پہلے طالب علم ہیں اور اس کامیابی کے پیچھے ان کی اپنی لگن اور والدین کی قربانیاں شامل ہیں۔ شعیب آفتاب نے 720 میں سے 720 نمبر حاصل کر کے نیٹ میں ٹاپ کیا ہے۔

شعیب آفتاب نے ’نیٹ امتحان‘ میں ٹاپ کر کے محلہ پر لگا بدنامی کا داغ دھو دیا

شعیب آفتاب راورکیلا کے جس ’آزاد محلہ‘ سے تعلق رکھتے ہیں یہ وہ چار قبل 2016 میں اس وقت زیر بحث آیا تھا جب یہاں سے چار مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ چاروں گرفتار شدگان اس محلہ میں ایک مکان کرائے پر لے کر رہ رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد سے یہ محلہ کافی بدنام ہوگیا تھا لیکن کل شعیب آفتاب کی کامیابی نے اس محلہ کے بدنامی کے داغ کو اپنی تاریخی اور شاندار کامیابی سے پوری طرح دھو دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محلہ میں کل رونق ہے اور یہاں کے رہنے والے ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے نظر آ رہے ہیں۔ محلہ والے شعیب اور ان کے والد کو فون پر مبارکباد دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو سال سے شعیب اپنی والدہ اور بہن کے ساتھ کوٹا میں نیٹ امتحان کی تیاری کر رہے ہیں اور وہ ان سالوں میں گھر نہیں آئے ہیں۔


واضح رہے شعیب نے راورکیلا کے ڈی سوزا اسپتال میں تعلیم حاصل کی ہے اور اس کے پرنسپل الیگزینڈر ڈیسوزا ان کی بہت تعریف کرتے ہیں۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ ’’شعیب شروع سے ہی پڑھائی کو بہت سنجیدگی سے لیتا تھا اور ڈاکٹر بننے کا اس کا بچپن سے ہی خواب تھا۔‘‘ شعیب کے والد محمد شیخ عباس ایک ٹھیکیدار ہیں جن کا کام راورکیلا میں سڑکیں اور پل تعمیر کرانے کا ہے۔

دسویں جماعت میں 95 فیصد نمبر حاصل کرنے کے بعد شعیب کو کوٹا کے ’ایلن انسٹیٹیوٹ‘ میں نیٹ کے امتحان کی تیاری کے لئے داخلہ مل گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی چھوٹی بہن اور والدہ سلطانہ کےساتھ کوٹا میں ہی منتقل ہو گئے۔ تینوں وہیں کرائے پر رہنے لگے تھے۔

شعیب اپنے مقصدکے تیئں اتنا سنجیدہ ہے کہ وہ ڈھائی سال سے کوٹا میں ہی ہے اور کبھی تہوار پر بھی گھر نہیں گیا۔ شعیب نے ایک چینل کو بتایا ’’کئی مرتبہ جب والد ملنے آئے تو انہوں نے کہا کہ کچھ روز کے لئے گھر آ جاؤ لیکن میں نہیں گیا۔ دیوالی اور عید کی چھٹیوں میں بھی میں کوٹا ہی میں رہا اور پڑھائی میں خلل نہیں آنے دی۔ کورونا کے دور میں بھی کوٹا میں ہی رہا۔ لاک ڈاؤن میں جب سب گھر واپس چلے گئے تو بھی میں یہیں رکا رہا اس سے میری تیاری اور اچھی ہو گئی، میں نے سب پھر سے دہرا لیا۔‘‘


شعیب نے اس کامیابی کے بعد بیان دیا ’’میرے خاندان میں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے اس لئے مجھے اس کی امید نہیں تھی لیکن میں نے سوچا تھا کہ ٹاپ کے پچاس اور سو میں میرا نمبر آ سکتا ہے۔ امتحان ملتوی ہونے کی وجہ سے تناؤ ضرور تھا لیکن ہدف واضح تھا کہ پر سکون رہ کر وقت کا پورا استعمال کیا جائے۔‘‘

اس امتحان کے لیے کل 15.97 لاکھ امیدواروں نے رجسٹریشن کروایا تھا۔ ان میں سے 85 فیصد سے 90 فیصد امیدوار امتحان میں شریک ہوئے۔ اس سال تقریباً 14.37 لاکھ سے زائد امیدوار کورونا وبا کے باوجود 13 ستمبر کو داخلہ امتحان میں شامل ہوئے تھے۔ کنٹینمنٹ زون میں ہونے کے سبب جو طلبہ امتحان نہیں دے پائے تھے ان کے لیے 14 اکتوبر کو دوبارہ امتحان منعقد کیا گیا، اس لیے رزلٹ میں بھی تھوڑی تاخیر ہو گئی۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو ملک کے سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کورسز میں داخلہ ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Oct 2020, 9:27 AM
/* */