کیا ایودھیا میں نئی مسجد بن بھی سکے گی؟

امام حرم کی امامت کی خواہش ویسی ہی ہے جیسے کوئی عام شخص یہ خواب دیکھے کہ وہ کسی شہزادی سے شادی کرنے والا ہے، جب کہ شہزادی کا کوئی وجود ہی نہ ہو۔"

کیا ایودھیا میں نئی مسجد بن بھی سکے گی؟
کیا ایودھیا میں نئی مسجد بن بھی سکے گی؟
user

Dw

بھارتی سپریم کورٹ نے جب رام مندر کی تعمیر کے لیے منہدم بابری مسجد کی جگہ ہندووں کو دی تو بدلے میں مسلمانوں کو بھی دھنی پور گاوں میں مسجد کی جگہ دی تھی۔لیکن چار برس گزرنے کے باوجود مسجد کا سنگ بنیاد تک نہیں رکھا جاسکا ہے۔گزشتہ بائیس جنوری کو ایودھیا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں عظیم الشان رام مندر کے افتتاح کے بعد یہ سوال اور بھی زیادہ شدت سے پوچھا جارہا ہے کہ آیا رام مندر کی جگہ سے پچیس کلومیٹر دور دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر ہوسکے گی؟ سپریم کورٹ نے نومبر 2019 میں جب رام مندر کی تعمیر کے لیے منہدم بابری مسجد کی جگہ ہندووں کو دینے کا فیصلہ سنایا تھا تو اسی کے ساتھ مسلمانوں کو بھی ایک مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے مئی 2000 میں مجوزہ مسجد اور دیگر عمارتوں کی تعمیر پر نگاہ رکھنے کے لیے انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن ٹرسٹ (آئی آئی سی ایف) کے نام سے ایک کمیٹی قائم کی تھی۔ کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ پانچ ایکڑ زمین پر ایک مسجد کے علاوہ ہسپتال، کمیونٹی کچن اور تحقیقاتی مرکز بھی قائم کرے گی۔

ٹرسٹ کے قیام کے پانچ سال گزر جانے کے باوجود آج تک مسجد کا سنگ بنیاد بھی نہیں رکھا جاسکا ہے، حتی کہ مجوزہ مسجد کا منظور شدہ نقشہ بھی سامنے نہیں آسکا ہے۔ وقف بورڈ کے چیئرمین کے مطابق کہ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ پروجیکٹ کب شروع ہو گا البتہ مئی کے اواخر تک تعمیر کا کام شروع ہو جانے کی امید ہے۔


مجوزہ مسجد کی تعمیراتی کمیٹی کے سربراہ اور بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی حاجی عرفات شیخ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے بعد علماء اور مشائخ کی ایک ٹیم اینٹ لے کر ممبئی سے ایودھیا روانہ ہو گی اور مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ ہی تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسجد کا نقشہ تیار کیا جا رہا ہے اور تمام قانونی تفصیلات بھی طے کی جارہی ہیں اور تمام پہلووں کا باریکی سے خیال رکھا جارہا ہے۔

'صرف خواب دکھایا جارہا ہے'

بھارتی مسلمان اور بالخصوص دھنی پور گاوں کے مسلمان تاہم اسے 'بیان بازی' قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ سب مسلمانوں کو بہلانے کی کوشش ہے۔ دھنی پور گاوں کے ایک رہائشی سلطان بیگ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی سوشل میڈیا پر ممبئی کے حاجی عرفات کا ویڈیو دیکھا ہے، جس میں وہ کئی طرح کے خواب دکھا رہے ہیں۔ وہ ایک مرتبہ یہاں آئے بھی تھے لیکن آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔


سلطان بیگ کہتے ہیں، "چارسال ہو گئے، آج تک کچھ نہیں ہوا۔ نہ ایک اینٹ رکھی گئی نہ ایک بوری سیمنٹ۔ ٹرسٹ والے سال میں دو بار، یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر یہاں آتے ہیں، پرچم لہراتے ہیں، قومی ترانہ گایا جاتا ہے، عوام لڈو کھاتی ہے اور چلی جاتی ہے۔" مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ ابتدا میں مجوزہ مسجد کا نام ایودھیا مسجد طے کیا گیا تھا، اس سے اس مسجد کی ایودھیا سے تعلق بھی برقرار رہتا لیکن اب مسجد کا نام تبدیل کردیا گیا ہے۔ حاجی عرفات شیخ نے بتایا کہ مسجد کا نام محمد بن عبداللہ رکھا جائے گا، جو پیغمبر اسلام کے نام پر ہے۔ اس میں اسلام کی پانچ بنیادوں کی مناسبت سے پانچ میناریں اور پانچ دروازے ہوں گے۔

'ذمہ داروں کو کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے'

فیض آباد کے ایک معروف صحافی ارشد افضال خان مسجد کی تعمیر میں تاخیر کی ایک اور وجہ بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ وقف بورڈ اور کمیٹی کے ذمہ داروں کو اس کی تعمیر سے کوئی دلچسپی ہی نہیں۔ افضال خان نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ مسجد کے ذمہ داروں نے آج تک حکومت سے کوئی بات ہی نہیں کی ہے، ایسے میں حکومت کو کیا پڑی ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ "دعوے توبہت بڑے بڑے کیے جارہے ہیں۔ چار سال سے دعوے ہی کیے جارہے ہیں۔ پانچ ماہ پہلے بھی ایک دعوی کیا گیا تھا لیکن اب تک کوئی بھی چیز سامنے نہیں آئی ہے۔

دہلی میں نیوز پورٹل ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی بھی افضال خان کی رائے سے متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مندر کا افتتاح بھی ہو گیا لیکن پانچ سال سے مسجد کا نقشہ ہی تبدیل ہو رہا ہے۔ قاسمی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "مسجد بن بھی سکے گی یا نہیں اس کا امکان دور دور تک نظر نہیں آتا ہے۔ اب تک تین مرتبہ نقشہ تبدیل ہو چکا ہے۔ دراصل بی جے پی کا اقلیتی محاذ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔"


'مسلمان بابری مسجد کو بھول نہیں سکتے'

شمس تبریز قاسمی کا کہنا تھا کہ "مسلمانوں کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں کہ بابری مسجد کی جگہ کوئی اور مسجد بنے۔ اگر بن بھی گئی تو اس کی پہچان ایک عام مسجد کی طرح ہو گی اور ایسی مسجدیں تو دنیا میں بے شمار بن رہی ہیں۔ لیکن مسلمان بابری مسجد کو کبھی بھول نہیں سکتے۔"

کیا امام حرم نئے مسجد میں پہلی نماز کی امامت کریں گے؟

حاجی عرفات شیخ نے جو ویڈیو جاری کیا ہے اس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ نئی مسجد کا افتتاح امام حرم کعبہ شیخ السدیس کریں گے۔ تاہم بیشتر مسلمان اسے محض ایک "جملہ"سمجھتے ہیں۔ شمس تبریز قاسمی کا کہنا تھا، "مسجد کے افتتاح کے بارے میں خبر فرضی ہے۔ امام حرم کو کوئی دعوت نہیں دیا گیا ہے۔ یہ بی جے پی رہنما کی محض خواہش ہے اور یہ خواہش ویسی ہی ہے جیسے کوئی عام شخص یہ خواب دیکھے کہ وہ کسی شہزادی سے شادی کرنے والا ہے، جب کہ شہزادی کا کوئی وجود ہی نہ ہو۔"


جب ڈی ڈبلیو نے عرفات شیخ سے اس کی وضاحت چاہی تو انہوں نے کہ، "ان (امام حرم) کو ہی نہیں بلکہ ہر ملک کی اہم شخصیات کو دعوت دی جائے گی اور جب مسجد بن جائے گی تو ہم چاہیں گے کہ اس میں پہلی نماز حرم کے امام ہی ادا کرائیں۔" انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ اس وقت کعبے میں طواف کر رہے ہیں اس لیے مزید باتیں نہیں کر سکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔