تاجکستان میں نوروز کی تہذیبی و ثقافتی معنویت... ڈاکٹر مشتاق صدف

نوروز کا لفظی معنی ’نیا دن‘ ہے، یہ ایرانی نئے سال کا نام ہے، درحقیقت نو روز کا جشن فطرت سے والہانہ محبت کے اظہار کا ایک ذریعہ ہوتا ہے، یہ خوش رنگ فضا، ہریالی اور زندگی کی نئی شروعات کا تہوار ہے۔

تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ، تاجکستان میں نوروز کا پروگرام
تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ، تاجکستان میں نوروز کا پروگرام
user

ڈاکٹر مشتاق صدف

نوروز کا تہوار مغربی ایشیا، وسطی ایشیا، قفقاز بلقان وغیرہ میں تین ہزار سال سے تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ تاجکستان میں بھی نوروز کا اہتمام نئے سال کی تعطیلات کی ابتدا پر بڑے جوش وخروش سے کیا جاتا ہے۔ یہاں زمانہ قدیم سے نو روز منانے کی روایت چلی آ رہی ہے۔ نوروز کی آمد سے یہاں کے باشندوں میں ایک نئی زندگی کی رمق، چمک اور دمک دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہاں یہ تہوار عید اور ہولی کی طرح بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ لوگ سال بھر نو روز کی آمد کا انتظار کرتے ہیں۔

نوروز کا لفظی معنی "نیا دن" ہے۔ یہ ایرانی نئے سال کا نام ہے، درحقیقت نوروز کا جشن فطرت سے والہانہ محبت کے اظہار کا ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ یہ خوش رنگ فضا، ہریالی اور زندگی کی نئی شروعات کا تہوار ہے۔ اس کی قدیم روایتیں اور رسوم بھی ہیں۔ یہ تہوار ایران کے ساتھ ساتھ دوسرے بہت سے ممالک میں فرحت و انبساط سے منایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں پارسی کمیونٹی نوروز کو نئے سال کی آمد کے طور پر دل وجان سے مناتی ہے۔ یہ تہوار جو ہزاروں سال پر محیط ہے، اتحاد پسندی، اخوت ومحبت اور امن و امان کا پیغام دیتا ہے۔ یہ ایرانی کیلنڈر کے پہلے مہینے کا پہلا دن بھی ہے۔ نوروز انسان کے احیاء اور اس کے دل میں پاکیزہ تبدیلی پر اصرار کرتا ہے۔ اس تہوار سے معاشرے میں امن وسکون کے ساتھ خوشحالی، محبت و بھائی چارگی کی فضا قائم ہوتی ہے۔

قد آدم سمانک: گندم سے بنائی گئی سمانک کی تصویر
قد آدم سمانک: گندم سے بنائی گئی سمانک کی تصویر

تاجکستان میں نوروز کا یہ تہوار تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے گہری معنویت رکھتا ہے۔ یہاں نوروز کے اول دن یعنی 20 مارچ کو ہر سال عوام میں خوشی کی ایک لہر دیکھی جاتی ہے۔ یہاں رنگارنگ تہذیبی و ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ موسیقی اور رقص کی محفلیں بھی خوب سجائی جاتی ہیں۔ یہاں کی خواتین، طلبا وطالبات اور بزرگوں میں ایک الگ ہی مسرت کا رنگ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہاں کے تمام علمی و ادبی اور تعلیمی دانش گاہوں اسکولوں، کالجوں اور انسٹی ٹیوٹس اور یونیورسٹیوں میں نوروز کا پرتپاک خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر بچے اور طلبا وطالبات مخصوص قسم کی ٹوپی پہنتے ہیں۔ کچھ مخصوص نوع کے ملی لباس جیسے اطلس، ادرس، چکن بھی پہننے کی روایت رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ نئے پکوان اوش نوروز، سمانک وغیرہ کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔

یہاں دوشنبہ میں تاجکستان کے قومی ہیرو اسماعیل سامانی کے نصب مجسمے کے پاس ہفتوں لوگوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے۔ یہاں قدآور سمانک سبزہ کی نمائش کی جاتی ہے جسے دیکھنے کے لیے دور دراز سے لوگ چل کر آتے ہیں۔ رات میں روشنی کی جگمگاہٹ میں اس کا خوبصورت منظر دیکھنے لائق ہوتا ہے۔ آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں۔ لوگوں کو یہاں ایک عجیب مسرت اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہاں جنت اتار دی گئی ہو۔ نوروز میں قلبی تطہیر کے لیے یہ ایک خاص مقام بن جاتا ہے۔ یہاں انتہائی پررونق ماحول ہوتا ہے اور خوشبوؤں سے انسان کے دل ودماغ معطر ہو جاتے ہیں۔ اس موقع کو پرلطف بنانے کے لیے یہاں کی حکومت ہر ممکن مدد بھی کرتی ہے۔ آجکل یہ تمام مناظر یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔


تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ، تاجکستان کے کیمپس میں نوروز کے آغاز پر اساتذہ اور طلباء وطالبات نے ایک تقافتی پروگرام کا انعقاد کر کے اپنی بے انتہا خوشی کا اظہار کیا۔ یہاں کے کئی مقبول فنکاروں نے مقامی گیت اور نغمات گاۓ۔ رقص و موسیقی کا پروگرام دیر تک چلا۔ جس سے اردو اور ہندی کے اساتذہ اور طلبا و طالبات خوب لطف اندوز ہوۓ۔ اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد پورے تاجکستان میں کیا جاتا ہے۔

پکوان: سمانک
پکوان: سمانک

نوروز کے موقع پر یہاں رشتوں کے تقدس میں اضافہ کو بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ لوگ اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور کنبہ کے ساتھ پیار، محبت، اخوت اور خوشی بانٹتے نظر آتے ہیں۔ یہاں کے لوگ جس طرح عید اور بقرعید مناتے ہیں اسی طرح نوروز کا بھی استقبال کرتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی عید، شب برأت، ہولی، دیوالی، بسنت اور نوروز کو جوش و خروش سے منایا جاتا رہا ہے۔ اتفاق سے ایک سال عید، نوروز اور ہولی کے تہوار ساتھ ساتھ آۓ تو مرزا اسداللہ خاں غالب بھی اس کی خوشی کا اظہار کیے بغیر نہ رہ سکے۔ انہوں نے اپنے ایک قصیدے میں اس کا ذکر بھی کیا ہے۔ آپ بھی ملاحظہ کیجیے :

گرچہ ہولی کے بعد ہے نوروز

لیک بیش از سہہ ہفتہ بعد نہیں

سو اس اکیس دن میں ہولی کی

جابجا مجلسیں ہوئیں رنگیں

شہر میں کوبہ کو عبیر و گلال

باغ میں سو بہ سو گل و نسریں

شہر گویا نمونہء گلزار

باغ گویا نگار خانۂ چیں

تین تیوہار اور ایسے خوب

جمع ہرگز ہوۓ نہ ہوں گے کہیں


عید، ہولی اور نوروز کے تہوار کا لطف ہی کچھ اور ہے۔ تاجکستان میں نوروز کی دھوم ان دنوں خوب دیکھی جا سکتی ہے۔ ہرطرف خوشیوں کا ماحول ہے۔ محبت کی فضا روشنیوں سے نہا گئی ہے۔ خدا کرے پورے عالم میں محبت اور امن وامان قائم رہے اور نوروز سے ہم انسانیت کا خوشگوار پیغام دینے کا کام کریں اور اپنی زندگی کو خوش رنگ بناتے رہیں۔

(مضمون نگار تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ، تاجکستان میں ویزیٹنگ پروفیسر ہیں)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔