ہندوستانی ٹیم کے گیندبازی کوچ بھرت ارون نے مدت کار مکمل ہونے سے قبل کئی باتوں پر رکھی اپنی رائے

بھرت ارون نے کہا کہ ایک اچھے منصوبے سے ہندوستان زخمی گیند بازوں کے باوجود آسٹریلیا میں سیریز جیت گیا، ہندوستان کی بیرون ملک میں شاندار کامیابیوں کے پس پشت تیز گیند بازوں نے اہم کردار نبھایا۔

بھرت ارون، تصویر آئی اے این ایس
بھرت ارون، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

دبئی: بھرت ارون ٹی-20 عالمی کپ کے بعد ہندوستانی ٹیم کے گیند بازی کوچ نہیں رہیں گے۔ ان کی مدت کار پیر کو ختم ہوجائے گی اور انہوں نے بیرون ملک میں ٹسٹ کرکٹ میں ہندوستان کی گزشتہ دو سالوں میں کامیابی کے سلسلے میں اپنے کام پر گفتگو کی۔ ارون کی مدت کار کے ختم ہونے کا مطلب ہے کہ ہندوستانی کرکٹ کے سب سے کامیاب پروجیکٹ کا کام ختم ہونا۔ ان کی یہ مدت کار روی شاستری کے اگست 2017 میں دوسری بار ٹیم کے چیف کوچ بننے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ ارون کی مدت کار میں ہندوستان کے تیز گیند بازوں نے ٹسٹ کرکٹ میں کامیابی کی نئی بلندیاں حاصل کیں۔ ایک مضبوط ورک لوڈ سسٹم اور اچھے گیندی منصوبے سے ہندوستان زخمی گیند بازوں کے باوجود آسٹریلیا میں سیریز جیت گیا۔ ہندوستان کی بیرون ملک میں شاندار کامیابیوں کے پس پشت تیز گیند بازوں نے اہم رول ادا کیا۔

ارون نے کہا کہ کئی نشیب و فراز کا سامنا کیا لیکن مجھے لگتا ہے کہ جہاں سے ہم نے شروعات کی وہاں سے اب ٹیم اچھی حالت میں ہے۔ اس لیے میں خوش ہوں۔ میرے کریئر کا عروج یہی ہے کہ ہمارے پاس اب ایسی گیند بازی ہے اور ہم نے بیرون ملک میں کئی ٹسٹ جیتے ہیں۔ ایک ٹیم کے طور پر ہم یہی حاصل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ عروج تک پہنچنا تو یہی ہے کہ ہم نے آسٹریلیا میں مسلسل دو سیریز جیتے۔ انگلینڈ میں بھی مجھے پتہ ہے کہ اس سریز میں ابھی ایک ٹسٹ اور باقی ہے لیکن اس سیریز کے دوران ہمارا پرفارمنس بہترین تھا۔


ارون کا کرکٹ کریئر 29 سال کی عمر میں ختم ہوگیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے گیند بازی کی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے کوچنگ لی۔ انہوں نے عزم کیا کہ وہ اپنا علم آنے والی نسلوں کو منتقل کریں گے۔ ان کی مدت کار میں ہندوستان کے تیز گیند بازوں کی فٹ نیس شاندار رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی ساتھ مل کر یہی کہتے تھے کہ ہمارے پاس کافی تیز گیند باز ہیں۔ لیکن ہم ان کے جوش وولولہ میں نظم و ضبط لائے۔ بس یہی ہمارے پاس جیتنے کا موقع تھا۔ اس کے علاوہ ٹیم انتظامیہ نے بھی پانچ گیند بازوں کو کھلانے کا بے حد بے باکانہ فیصلہ لیا۔

پہلے ہم صرف چار گیند بازوں کے ساتھ کھیلتے تھے اور کوئی ایسا کھلاڑی جو گیند بازی بھی کرسکتا تھا لیکن ابھی ہم پانچ باقاعدہ گیند گازوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ ایسے میں مجھے لگتاہے کہ یہ بے باک قدم ہے۔ کیوں کہ ہم نے کہا کہ بلے بازی گروپ کو قدم بڑھانے کی ضرورت ہے، اگر ہمیں بیرون ملک میں جیتنے کی ضرورت ہے تو ہمیں اضافی ذمہ داری لینی ہوگی۔ ہمیں ہر وقت 20 وکٹ لینے کی ضرورت ہے۔ اس لیے ہر میچ میں کم سے کم پانچ گیند بازوں کے کھیلنے کا ہمیں فائدہ ہوا۔ وکٹ کیپر کا ایک بہترین بلے باز ہونا بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔


ہندوستان میں کئی گیند بازوں کو سینئر ٹیم میں شامل کیا ہے، خاص طور پر گزشتہ دس مہینے میں۔ محمد سراج، شاردل ٹھاکر، اکشر پٹیل اور واشنگٹن سندر نے جسپریت بمراہ، ایشانت شرما، محمد شامی، امیش یادو اور دو فرنٹ لائن اسپنروں اور اشونی اور روندر جڈیجا کے بیک کے طور پر کامیابی کو حاصل کرتے دیکھا ہے۔ ارون نے کرشنا کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس میں خود اعتمادی ہے اور ہندوستان کی آئندہ نسل اچھی حالت میں ہے۔

حالانکہ زیادہ کرکٹ ہونے کی بات پر انہوں نے عندیہ دیا کہ یہ ہندوستان کے لیے اپنے بیک اپ کا استعمال کرنے کا وقت ہے تاکہ یقینی ہوسکے کہ ہر کوئی ترو تازہ رہے۔ اگرچہ فارمیٹ میں الگ الگ گیند بازوں کو کھیلنا ہو۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف کرکٹ زیادہ ہو رہی ہے بلکہ بایو ببل بھی مشکل ہو رہا ہے۔ میں گارنٹی دے سکتا ہوں کہ بایو ببل میں رہنا اور پورے سال کھیل کو دیکھنا آسان نہیں ہے۔ انہیں کچھ بریک کی ضرورت ہے ۔ کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ دماغی صحت بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ یہ ہمارے لیے بہتر ہوگا، کم سے کم اگلے ایک یا دو سال کے لیے۔ اس لیے یہ اہم ہے کہ ہم تینوں فارمیٹ میں الگ الگ گیند باز کھلائیں۔


ارون نے کہا کہ ہمارے پاس تیز گیند بازوں کا ایک بہت اچھا گروپ ہے، ہمارے ملک میں کافی صلاحیت ہے۔ اس لیے ہم الگ الگ فارمیٹ کے لیے الگ الگ ٹیموں کو میدان میں اتارسکتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف ہم دستیاب صلاحیتوں کو سمجھ سکتے ہیں بلکہ یہ ہمارے گیند بازوں کو دماغی اور جسمانی طور پر بھی کافی تروتازہ رکھتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔