رمضان المبارک کی نعمتوں سے مستفید ہونے کے چند عملی طریقے... مفتی مشتاق تجاروی

رمضان المبارک کے فضائل بہت ہیں، ان فضیلتوں اور برکتوں کو جاننا ضروری ہے، لیکن اتنا ہی ضروری یہ جاننا بھی ہے کہ ان برکتوں کو حاصل کیسے کیا جائے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

محمد مشتاق تجاروی

خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو رمضان المبارک کا پاک مہینہ ایک مرتبہ پھر میسر آ گیا۔ یہ رب العالمین کی رحمت اور شان کریمی ہے کہ اس نے یہ عظیم نعمت ایک مرتبہ پھر میسر فرما دی۔ ماہ و ایام سب اس کی تخلیق ہیں، لیکن اس مہینہ کے ساتھ جو فضیلتیں اور برکتیں وابستہ ہیں، وہ بہت عظیم ہیں۔ یہی وہ ماہ معظم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت اور کائنات کی سب سے قیمتی دولت یعنی قرآن مجید انسانوں کو عطا کیا گیا۔ نزول قرآن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک کا درجہ اتنا بڑھا دیا کہ اس مہینہ کو اپنی عبادت کے لیے خاص کر لیا۔ پورے مہینہ میں ایسی فضیلت فرمائی کہ تمام عبادات کے اجر و ثواب میں بے تحاشا اضافہ کر دیا۔ فرائض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا اور نوافل کا ثواب فرائض کے برابر کر دیا۔ جس پاک رات میں قرآن نازل ہوا اس کو یہ فضیلت بخشی کہ اس اکیلی رات کو ایک ہزار مہینوں سے افضل قرار دے دیا۔ یہ ایسی نعمت ہے کہ انسان اس ایک رات کے لیے اگر عمر بھر صرف کر دے تو کم ہے۔

رمضان المبارک کے فضائل بہت ہیں۔ ان فضیلتوں اور برکتوں کو جاننا ضروری ہے، لیکن اتنا ہی ضروری یہ جاننا بھی ہے کہ ان برکتوں کو حاصل کیسے کیا جائے۔ اس لیے کہ جس طرح پوری زندگی غفلت میں گزر رہی ہے اس طرح اس ماہ مبارک کو بھی گزار دیا تو بڑے خسارے کا سودا کیا۔ اس لیے ضروری ہے کہ رمضان المبارک میں اپنے معمولات میں کچھ تبدیلی کی جائے اور اپنے اوقات کو زیادہ بہتر طریقے سے صرف کر کے اس ماہ مبارک کی نعمتوں کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جائے۔ ذیل میں چند عملی طریقے لکھے جاتے ہیں جن سے اس ماہ کی نعمتوں سے مستفید ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔


1. توبہ و استغفار کا اہتمام:

توبہ و استغفار ہمیشہ کرنی چاہیے، لیکن اس ماہ مبارک میں زیادہ کرنی چاہیے۔ ایک تو ا سلیے کہ انسانوں سے ہمہ وقت غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، دوسری اس لیے بھی کہ رمضان خصوصی برکتوں کا مہینہ ہے، نہ معلوم کس وقت قبولیت کے اعلیٰ مدارج تک پہنچے اور نجات کا ذریعہ بن جائے۔ توبہ و استغفار کی برکتیں آخرت میں تو بہت زیادہ ہیں لیکن وہ دنیا میں کھلی آنکھوں سے نظر آتی ہیں۔ اللہ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے، جان و مال اور وسائل حیات میں برکت ہوتی ہے۔

2. قرآن کی تلاوت:

قرآن کی تلاوت ہمیشہ کرنی چاہیے، لیکن رمضان المبارک میں یہ پاک کلام نازل ہوا ہے اس لیے اس مہینے کو قرآن سے خصوصی مناسبت ہے۔ اس لیے اس مہینے میں قرآن کی تلاوت زیادہ کرنی چاہیے۔ تلاوت قرآن کا اعلیٰ ترین درجہ یہ ہے کہ قرآن انسان کے اعمال و افکار اور رویوں سے جھلکنے لگے۔ یعنی اس کی زندگی قرآنی بن جائے۔ اس لیے قرآن کی ایک ایک آیت کو دھیان سے پڑھنا چاہیے اور اس کو اپنی زندگی میں داخل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔


3. نوافل کا اہتمام:

فرائض و واجبات کا اہتمام تو ہمہ وقت کرنا ضروری ہے، اس مہینے میں ان کے اہتمام میں اضافہ ہو اور نوافل کا اہتمام بڑھ جائے۔ خاص طور پر تہجد کے وقت، طلوع آفتاب کے بعد اور مغرب کے بعد یعنی اوابین کا جتنا ایام ہو سکے، ضرور کرنا چاہیے۔ روزانہ اس کا اہتمام کرنا چاہیے، اگر روزانہ نہ ہو سکے تو جتنا ممکن ہو ضرور کرنا چاہیے۔ وقت تو بعد میں بھی مل جائے گا، لیکن یہ مبارک ساعتیں پھر ایک سال کے بعد ہی حاصل ہوں گی۔ اس لیے اللہ کی خصوصی رحمتیں ابھی میسر ہیں تو ان کا فائدہ اٹھائیں۔

4. صدقات کا اہتمام:

اس پاک مہینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ عبادات کے ساتھ ساتھ صدقات میں بھی کافی بدل جاتا تھا۔ آپ اس مہینے میں بہت زیادہ صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے۔ جس طرح دوسری عبادت کا ثواب بڑھ جاتا ہے، اسی طرح صدقہ و خیرات کا بھی ثواب اس مہینے میں بڑھ جاتا ہے۔ صدقہ ایسی عبادت ہے جس کا براہ راست اثر دوسروں پر ہوتا ہے اور پورے معاشرے پر ہوتا ہے، اور صدقہ کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ صدقات میں اضافہ کرتے ہیں۔ یعنی جو صدقہ کیا، انسان کی نیت اور اس کے اثرات کے مطابق اس میں لگاتار اضافہ ہوگا اور نہ معلوم قیامت کے دن آج کے ایک معمولی سمجھے جانے والے صدقے کی دولت کتنی زیادہ ہوگی۔ اس لیے اس ماہ میں صدقہ ضرور کریں۔ صدقات میں بھی اپنے رشتہ داروں اور اعزا کا حق پہلے ہے۔ سب سے زیادہ صدقہ اپنے خاندان میں دیں۔ اپنے بھائیوں کو، اگر وہ نادار ہوں، ورنہ دوسرے عزیز داروں کو۔ اس کے ذریعے صدقے کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ ا سلیے کہ رشتہ دار کی مدد کرنا صرف صدقہ نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی بھی ہے اور صلہ رحمی عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک ہے۔


5. نعمتوں پر شکر:

اللہ پاک نے انسان کو اتنی نعمتیں دی ہیں، انسان کی ذات میں، اس کے اعضا میں، اس کے ذہن و دل میں، اس کائنات میں، زمین، آسمان، کھانا، پھل، چاند تارے، بارش و سمندر ہر جگہ اس کی اتنی نعمتیں ہیں کہ شمار نہیں کی جا سکتی اور اس کی سب سے بڑی نعمت تو ایمان کی دولت ہے جو اگر باقی رہی اور رائی کے دانہ کے برابر بھی کوئی شخص ایمان بچا کر لے گیا تو اس دنیا سے بھی بڑی دنیا اس اکیلے کو ملے گی۔ کوئی تصور کر سکتا ہے ایمان کی عظمت کا، اتنی عظیم دولت ملی، اس کی بھی ناقدری ہے۔ ایمان کی قدر کرنی چاہیے۔ اس پر خاص طور پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور تمام نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ شکر کرنے سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں خاص طور پر شکر ادا کرنا چاہیے اور اللہ کی نعمتوں پر غور کر کے خصوصی طور پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ شکر ادا کرنے سے نعمت کی قدر بھی ہوگی، نفس کی بھی تربیت ہوگی اور انسان کے اندر مثبت اقدار پیدا ہوں گے۔

6. منصوبہ بندی:

زندگی میں ہمیشہ ہی منصوبہ بندی اور ترجیحات متعین کرنا ضروری ہے۔ چونکہ یہ مہینہ عبادت اور رجوع الی اللہ کا مہینہ ہے، اس لیے اس میں بھی باضابطہ ایک تحریری منصوبہ بنا لینا چاہیے کہ مجھے اس ماہ میں یہ کام روزانہ کرنے ہیں اور یہ کام ہر ہفتے کرنے ہیں، اور یہ کام آخری عشرہ مین کرنے ہیں۔ اگر کوئی تحریر لکھ لی جائے تو وہ آسانی سے عمل کا حصہ بن جاتی ہے۔


بہرحال، ماہ مبارک شروع ہو چکا ہے، جتنا ممکن ہو اس سے استفادہ کرنا چاہیے اور ان قیمتی اوقات کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔