رمضان المبارک اور خواتین کی ذمہ داریاں!... رضینہ خان

زندگی کے روز و شب کا حساب کیا جائے تو مرد اورعورت دونوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں، حالانکہ اس میں شبہ نہیں کہ ماہ رمضان میں خواتین کی ذمہ داریوں کی فہرست کچھ لمبی ہو جاتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

رضینہ خان

رمضان المبارک کی آمد ہو چکی ہے۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جسے رمضان کے روزے ایک بار پھر نصیب ہوئے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہر مہینوں سے افضل اور روشن ہے۔ عبادت کا یہ مہینہ اللہ نے ہمیں تحفہ میں دیا ہے۔ اس میں ہونے والی عبادات کا اہتمام دراصل ہماری زندگی میں نظم و ضبط قائم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس ماہ میں روزہ، تراویح، دعا، صدقہ، تلاوت، اللہ کا ذکر اور دیگر اعمال صالحہ کا اہتمام  کرنا ہر مومن مرد اورعورت پر لازم ہے۔

عبادت کے اعتبار سے اللہ نے مرد اور عورت میں کوئی تفریق نہیں رکھی۔ سورة نحل کی آیت نمبر 97 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (ترجمہ) ’’جو کوئی نیک عمل کرے (خواہ) مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھیں گے، اور انہیں ضرور ان کا اجر (بھی) عطا فرمائیں گے ان اچھے اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ گویا رمضان کی عبادات سے ہم سب کو لطف اندوز ہونا چاہیے۔


زندگی کے روز و شب کا حساب کیا جائے تو مرد اورعورت دونوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ ماہ رمضان میں خواتین کی ذمہ داریوں کی فہرست کچھ لمبی ہو جاتی ہے۔ رمضان شروع ہونے سے قبل گھروں کی صفائی کرنا، گھر والوں کے لیے سحری و افطار کا خصوصی اہتمام کرنا، بچوں کے ضروری کام نمٹانے کے ساتھ ساتھ انہیں نماز اور قرآن کی طرف متوجہ کرنا، صبح سے شام تک گھر کے تمام کاموں کو نمٹاتے ہوئے اگلے دن کی بھاگ دوڑ کا نقشہ اپنے ذہن میں تیار کرتے رہنا ہر خواتین کا شیوہ ہے۔ ان سب کاموں کے علاوہ اپنی ہمت اور استطاعت کے مطابق عبادت کرنا بھی خواتین کے لیے بہت اہم ہے۔ چونکہ اس ماہ میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کا اجر و ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے اس لیے خواتین کو چاہیے کہ زیادہ وقت تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار اور دیگر نفلی عبادات میں گزارے۔ بازاروں کے چکّر لگانے، غیبت کرنے، گھر کے کاموں کے لیے پریشان ہونے سے خود کو دور رکھے ورنہ ایسا نہ ہو کہ یہ مبارک مہینہ ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے۔

اصل معنوں میں خواتین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ رمضان ان کے لیے کیا ہے؟ اگر وہ رمضان کی اصل اہمیت سمجھ لیں تو یہ جان لیں گی کہ رمضان المبارک ان کے لیے آسانیاں لے کر آتا ہے، دشواری نہیں۔ یہ مہینہ پرہیز کرنے اور تقویٰ اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ صبر کا یہ مہینہ انسان کے لیے اپنے نفس کو ہر برائی سے روکنے کا تقاضا کرتا ہے۔ روزہ محض بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے۔ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے خیالات کو وسیع اور خواہشات کو محدود کر سکتے ہیں۔


ہمارے معاشرے میں یہ خیال عام ہے کہ خواتین پر ذمہ داریوں کا بوجھ زیادہ ہے۔ اس بات میں سچائی کا پہلو تلاش کرنے اور خود کو مظلوم تصور کرنے کے بجائے خواتین کو چاہیے کہ وہ اللہ کی رضا کی خاطر ہر ذمہ داری کو بخوبی پورا کریں۔ وہ پہلے سے ہی تمام گھریلو کاموں کی بہتر ترتیب کر لیں۔ ساتھ ہی اپنی عبادات کا وقت بھی مقرر کر لیں۔ چنے، پکوڑی، چاٹ وغیرہ میں الجھ کر عبادت کے موقع کو ضائع نہ کریں۔ لیکن ایسا تبھی ممکن ہے جب گھر کے دوسرے افراد کام کا سارا بوجھ ایک فرد پر نہ ڈالیں، بلکہ مل بانٹ کر کام کو ختم کریں۔ ایسا کرنے سے گھر کی خواتین کو بھی رمضان کی عبادات کو بہتر طور پر کرنے کا موقع مل سکے گا اور آپسی محبت بھی بڑھے گی۔

تاریخِ اسلام میں ایسی بہت سی صحابیات کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اللہ کی رضا کے لیے خود کو اس کی عبادت میں مصروف رکھا اور گھریلو ذمہ داریوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ ایک عبادت گزار خاتون گزری ہیں۔ وہ رمضان المبارک میں روزہ، قرآن اور تراویح کا خاص اہتمام کیا کرتی تھیں۔ حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سے متعلق مشہور ہے کہ وہ تہجد گزار اور کثرت سے روزے رکھنے والی تھیں۔ اس دوران وہ گھر کے کام میں کوئی فرق نہیں آنے دیتی تھیں۔ آج کی تصویر اس کے برعکس ہے۔ ایک طرف ان خواتین کا ذکر ملتا ہے جنہیں ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے، دوسری طرف وہ خواتین ہیں جو بے مقصد بازاروں میں پھرا کرتی ہیں۔ انہیں چاہیے کہ اس مبارک مہینہ میں خود کو غیر ضروری کاموں سے الگ رکھیں۔ اپنی عبادات کا وقت مقرر کریں اور اپنے فرائض کو خوش اسلوبی کے ساتھ پورا کریں۔


اسی ماہ مبارک میں اللہ نے ہمیں قرآن کا تحفہ دیا۔ جس کے ذریعہ سے اللہ نے ہمیں حقیقی زندگی کے اصول سکھائے۔ خواتین کو چاہیے کہ قرآن کی تعلیم حاصل کریں اور اپنی زندگی کو آسان اور بامقصد بنائیں۔ رمضان میں ذکر و اذکار کا عمل بہت مفید ہے۔ خواتین کام کے دوران بھی آسانی سے اسے  کر سکتی ہیں۔ اس ماہ کی آخری دس طاق راتوں میں سے ایک رات ’لیلۃ القدر‘ ہے اور اس رات میں اللہ تعالیٰ کی عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہوتی ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ ذہنی طور پر خود کو اس کے لیے تیار رکھیں۔ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا نبی کی سنت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اس کا اہتمام فرماتے تھے۔ جو خواتین اس کا اہتمام کر سکیں انہیں ضررو اس سنت کو پورا کرنا چاہیے۔

نیز رمضان وہ مہینہ ہے جس میں مرد اور عورت دونوں اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ اللہ سے رحمت و مغفرت کی دعا کریں اور زیادہ سے زیادہ اللہ سے قریب ہونے کی کوشش کریں۔ اللہ نے عبادت کرنے کا حق خواتین اور مرد دونوں کو برابر دیا ہے۔ اس لیے خواتین کو چاہیے کہ اپنے دامن میں پورے مہینہ کی برکت سمیٹیں، نہ کہ بازاروں کی رونق بنیں۔ عبادت کی بنیاد تو ذوق و شوق اور نیت پر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے! آمین۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔