رمضان المبارک اور سحری کی فضیلت: احادیث کی روشنی میں... ڈاکٹر قاسم فریدی
ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ سحری کر رہے تھے، تو آپؐ نے فرمایا ’سحری برکت ہے جو اللہ نے تمہیں عطا فرمائی ہے۔ اس لیے اسے مت چھوڑا کرو۔‘

اللہ رب العزت کا یہ ایک عظیم احسان ہے کہ امت مسلمہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل میں ایک مہینے کے روزے کی برکتوں سے نوازا ہے۔ روزے کی فرضیت کے بارے میں سورۃ البقرہ آیت نمبر 183 میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے ایمان والو تم پر رمضان کے روزے فرض کر دیے گئے ہیں تاکہ تم تقوی اختیار کرو۔‘‘
تقویٰ کے معنی پرہیز گاری، فرمانبرداری اور اطاعت کے ہیں۔ ایک روزہ دار روزے کی حالت میں اللہ جل شانہ سے اس قدر قریب ہو جاتا ہے کہ بھوک پیاس کی شدت کے باوجود حکم الٰہی کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، لیکن شرعی حکم کی پابندی کرتا ہے۔ چاہے تو کچھ کھا پی لے، کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا، مگر اس کی نظریں محبوب کے جلووں سے سرشار رہتی ہیں۔
روزہ کی بات کریں تو اس کے دو اہم عناصر سحر و افطار ہیں۔ سحری میں جلدی اور افطار میں تاخیر اسلامی شعار کے خلاف ہے۔ اسے ایک بدعت تسلیم کیا گیا ہے۔ سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وسلم نے سحری سے متعلق کئی مواقع پر امت مسلمہ کی رہنمائی کی ہے اور اس کی اہمیت و افادیت کا اظہار بھی کیا ہے۔ آئیے سب سے پہلے یہاں سحری سے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ اہم فرمانوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
سحری کھا لیا کرو، اس لئے کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ (صحیح بخاری)
ایک شخص نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ سحری کر رہے تھے تو آپؐ نے فرمایا ’سحری برکت ہے جو اللہ نے تمہیں عطا فرمائی ہے۔ اس لیے اسے مت چھوڑا کرو۔‘ (مسند احمد)
آپؐ نے فرمایا ’تم لوگ اپنے اوپر سحری لازم کر لو۔ اس لئے کہ وہ صبح کا مبارک کھانا ہے۔‘ (سنن نسائی)
سرکار دو عالمؐ نے فر مایا ’سحری کرنا باعث برکت ہے۔ اس لئے ترک نہ کیا کرو، خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا کرو۔‘ (مسند احمد)
نبی کریمؐ نے فرمایا ’یقیناً اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں‘۔ (المعجم الاوسط للطبرانی)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ سحری کھانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور ان کے فرشتے اس کے لئے دعاء کرتے ہیں۔ (مسند احمد)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا کہ ’مومن کی بہترین سحری کھجور ہے۔‘
حضرت ابو سفیانؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور سرور عالم نور مجسمؐ نے فرمایا کہ ’سحری کرنا سراپا برکت ہے۔‘
مذکورہ احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سحری کا کھانا روزہ دار کے لیے باعث خیر و برکت اور ثواب ہے۔ اس کی فضیلت و برکت ہمارے آقاؐ کے فرمان مقدسہ سے ظاہر ہے۔ اس کے باوجود بعض لوگ سحری کھانے میں سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس کی فضیلت سے محروم ہو جاتے ہیں، اور بعض لوگ تو رات میں ہی سحری کھا لیتے ہیں تاکہ صبح سحری کے لیے اٹھنا نہ پڑے اور اس طرح سحری کی اہمیت سے ان کی بے خبری نماز فجر سے بھی انہیں محروم کر دیتی ہے۔ سحری کھانے سے روزہ پر قوت رہتا ہے اور روزہ دار دن بھر اپنے جسم میں توانائی محسوس کرتا ہے۔ اسی لیے تو آپؐ نے ایک جگہ یہاں تک ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اور کچھ نہ ہو تو ایک کھجور ہی کھا لیا کرو یا ایک گھونٹ پانی ہی پی لیا کرو۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : دیہات سے شہر تک رمضان کے بدلتے رنگ... سید ضیغم مرتضیٰ
یقیناً سحری کی فضیلت و برکت بے شمار ہیں اور اس کے فوائد بھی بے بہا ہیں۔ ذیل میں کچھ اہم فوائد کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔
سحری حضورؐ کی سنت ہے۔ ایک مسلمان کے لیے آپ کے حکم، عمل اور اتباع سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
سحری مسلمان کا شعار ہے۔ یہود و نصاریٰ اور مسلمان کے روزہ میں یہی فرق ہے کہ وہ سحری نہیں کھاتے اور مسلمان سحری کے ذریعہ روزہ کا آغاز کرتے ہیں۔
ارشاد نبویؐ کے مطابق مسلمانوں کی خیر و برکت اور ان کی بھلائی افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر ہے۔
سحری کرنے والوں کے حق میں اللہ اور اس کے فرشتے دعاء کرتے ہیں۔
سحری کا وقت دعاء کی قبولیت اور لغزشوں سے معافی کا وقت ہے۔
سحری بھوک کی شدت کو کم کرتی ہے اور ایک روزہ دار کو دن بھر قوت عطا کرتی ہے۔
سحری نماز تہجد اور نماز فجر سے قریب کرتی ہے۔ سحری کی وجہ سے انسان بیدار ہوتا ہے اور نماز تہجد اور فجر ادا کرکے معبود حقیقی سے انعام و اکرام کا مستحق ہو جاتا ہے۔
سحری روزہ کے شوق میں اضافہ کرتی ہے۔
سحری کا وقت مغفرت کا ہے۔ اللہ اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرتا ہے۔
سورۃ البقرہ 193 میں بھی سحری کی فضیلت اور تاکید بیان کی گئی ہے۔
غرض یہ کہ سحری ایک مہتم بالشان عمل ہے۔ اس کی پابندی امت مسلمہ پر لازم ہے اور اس کی پابندی کرنے والا مسلمان روزہ دار کبھی خسارے میں نہیں رہتا بلکہ دونوں جہان کی خیر و برکتوں سے فیضیاب ہوتا ہے۔ حضور اکرم محمد مصطفےٰؐ کی قربت و شفاعت بھی اسے حاصل ہوتی ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مقرب بندوں میں اس کا شمار بھی کرتا ہے۔
امت مسلمہ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ رمضان المبارک کے روزوں کی پابندی کے ساتھ مالک کائنات نے تلاوت قرآن مجید اور صدقہ، فطرہ، زکوٰۃ کی تقسیم کا بھی حکم فرمایا ہے تاکہ بندے کا پورا وجود احکام الٰہی کا نمونہ بن جائے۔ اس کے ساتھ ہی اللہ تبارک و تعالیٰ نے افطار و سحر کی لذتوں اور برکتوں سے آشنا ہونے کا سامان اور حکم بھی مہیا کر رکھا ہے، اور افطار میں تعجیل اور سحری میں تاخیر کا حکم دیا ہے۔ اس کا سبب اول یہ ہے کہ افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرنے سے شریعت کے حکم کی تعمیل ہوتی ہے اور اس طریقۂ کار سے بندوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ ظاہر ہے بندہ اللہ تعالی کی نظر کرم کا محتاج ہے اور جب تک اس طرز عمل پر کاربند رہے گا، پریشانیوں اور مصائب سے محفوظ ہوگا۔
(مضمون نگار ’سچیدانند سنہا کالج، اورنگ آباد‘ کے سابق صدر شعبہ اردو ہیں)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔