ناگپور ریلی سے کانگریس کا اعلان ’ہیں تیار ہم...‘

28 دسمبر کو کانگریس نے آر ایس ایس کا اس کے ہی ہیڈکوارٹر یعنی ناگپور میں میگا ریلی منعقد کر ملک کے سامنے موجود بے شمار چیلنجز کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر @INCIndia</p></div>

تصویر @INCIndia

user

سجاتا آنندن

یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ انڈین نیشنل کانگریس نے 28 دسمبر کو ہندوستان کی دوسری تحریک آزادی شروع کرنے کے لیے ناگپور کی زمین کا انتخاب کیا۔ ناگپور کی ہی زمین تھی جب دسمبر 1920 میں کانگریس نے اپنے ناگپور اجلاس میں تحریک آزادی کو ایک نتیجہ خیز موڑ دیتے ہوئے تلک کے انگریزوں سے سمجھوتے کے تحت ’سوراج‘ کی جگہ مہاتما گاندھی کے ’مکمل سوراج‘ کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسی اجلاس میں مسلمانوں کو تحریک آزادی میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے سبھی اراکین کو انگریزوں کے ساتھ سبھی کاروباری سرگرمیوں اور انھیں دی گئی سہولیات کو چھوڑنے کی اپیل کی گئی تھی۔

اسی تاریخی اجلاس میں یہ بھی ہوا تھا کہ لوک مانیہ تلک، کیشو ہیڈگیوار، جو اس وقت کانگریس سیوا دَل کے رکن تھے، نے کانگریس سے ناطہ توڑ لیا تھا، کیونکہ وہ مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کی مشترکہ اور جمہوری سیاست سے متفق نہیں تھے۔ اسی اجلاس کے پانچ سال بعد ہیڈگیوار نے آر ایس ایس قائم کیا تھا۔ شاید کم ہی لوگوں کو پتہ ہوگا کہ انھیں کانگریس سیوا دل سے ملتا جلتا نام طے کرنے میں کتنی جدوجہد کرنی پڑی تھی اور انھوں نے کس طرح کانگریس سیوا دَل کی نقل کرتے ہوئے ہی آر ایس ایس کی بنیاد ڈالی تھی۔ یہ الگ بات ہے کہ ایک صدی بعد، حقیقی سیوا دَل تقریباً غیر فعال ہے، جبکہ اس کی نقل کر کے بنی تنظیم آج ملک پر بادشاہت کر رہی ہے۔


آر ایس ایس ہیڈکوارٹر قائم کرنے کے لیے تلک کے خطہ ارض پونے کی جگہ ناگپور کو منتخب کیا جانا بھی کانگریس کو چڑھانے کا ایک طریقہ تھا، جبکہ آر ایس ایس کے بیشتر مفکر پونے سے تعلق رکھتے تھے۔ اور آج (28 دسمبر 2023) کو کانگریس نے آر ایس ایس کا اس کے ہیڈکوارٹر میں ہی سامنا کر ملک کے سامنے موجود بے شمار چیلنجز کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ پارٹی کے اصولوں اور گاندھی جی کے اہداف کے تئیں وقف اراکین کے ساتھ کانگریس کو امید ہے کہ حالات بدلیں گے۔

حال کے دنوں تک ناگپور کانگریس کا قلعہ مانا جاتا رہا ہے۔ اسی ناگپور نے 1980 میں اندرا گاندھی کو سبھی 11 لوک سبھا سیٹیں دے کر ان کی واپسی کا راستہ ہموار کیا تھا۔ جب پی وی نرسمہا راؤ 1984 میں کانگریس کی لہر میں بھی اپنی سیٹ ہار گئے تھے، تو راجیو گاندھی نے انھیں ناگپور کے مندر نگر رام ٹیک سے انتخاب لڑایا تھا اور اس طرح بننے والے ایک وزیر اعظم کی ساکھ بچی تھی۔


2004 کے لوک سبھا انتخاب سے قبل جب سونیا گاندھی نے ناگپور کے سب سے بڑے میدان کستورچند پارک میں ریلی کی تھی تو لوگوں کی بھیڑ آس پاس کے تمام راستوں تک جمی ہوئی تھی۔ اتنی عظیم الشان بھیڑ تھی کہ ٹریفک جام ہو گی اتھا اور اسی میدان پر ہونے والی بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کی ریلی رد کر دی گئی تھی، کیونکہ بی جے پی کو خوف تھا کہ اس کی ریلی میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ نہیں آئیں گے اور اس سے بی جے پی-آر ایس ایس کی شبیہ کو نقصان پہنچے گا۔ اور اب راہل گاندھی بھی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر میں ہی موہن بھاگوت کو اسی طرح چیلنج دے رہے ہیں جس طرح مہاتما گاندھی نے تب ہیڈگیوار کو چیلنج پیش کیا تھا۔

تو کیا کانگریس اپنا پرانا قلعہ اور ملک بی جے پی سے چھیننے کو تیار ہے؟ لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔