مہاراشٹر: بی جے پی کو شندے و اجیت پوار پر بھروسہ نہیں، اسی لیے نہیں ہو پا رہی سیٹوں کی تقسیم!

مہاراشٹر میں بی جے پی کو شندے اور اجیت پوار کو دی جانے والی سیٹوں پر جیت کا یقین نہیں ہے جبکہ وہ اس بار اپنے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 30 سے زائد چاہتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>امت شاہ کا استقبال کرے اجیت پوار، فڑنویس اور ایکناتھ شندے / تصویر سوشل میڈیا</p></div>

امت شاہ کا استقبال کرے اجیت پوار، فڑنویس اور ایکناتھ شندے / تصویر سوشل میڈیا

user

نوین کمار

مہاراشٹر میں حکمراں بی جے پی اتحاد میں لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم سے متعلق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو پا یا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے ’پریشر میکانزم‘ کی وجہ سے سیٹوں کا معاملہ بری طرح پھنس گیا ہے۔ جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اپنے ممبئی دورے میں شیوسینا (ایکناتھ شندے) اور این سی پی (اجیت پوار) پر سیٹوں کی تقسیم سے متعلق اپنا فارمولہ نہیں تھوپ پائے تو مجبوراً انہیں خالی ہاتھ دہلی لوٹنا پڑا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو دہلی بلایا گیا۔ ان دونوں کے ساتھ کسی نہ کسی فارمولے پر اتفاق کر کے تعطل کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کہا جا تا ہے کہ دراصل بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات کے پیشِ نظر تین اندرونی سروے کرائے ہیں۔ ان سروے کے نتائج آنے کے بعد بی جے پی مخمصے میں مبتلا ہو گئی ہے۔ کیونکہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شندے گروپ کی شیو سینا اور اجیت گروپ کی این سی پی سے زیادہ تر سیٹیں جیتنے کی امید نہیں کی جا سکتی کیونکہ ادھو گروپ کی شیوسینا اور شرد پوار گروپ کی این سی پی کے حق میں کارکنان ہمدردی زیادہ ہے۔ ان نتائج کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں شندے گروپ اور اجیت پوار گروپ کو زیادہ سیٹیں دینے کے حق میں نہیں ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ اپنے ممبئی دورے میں امیت شاہ نے ایکناتھ شندے اور اجیت پوار کو صاف کہہ دیا تھا کہ ’یوتی‘ کو ایسی سیٹوں کی ضرورت ہے جہاں جیت کی 100 فیصد گارنٹی ہو لیکن شندے اور اجیت پوار دونوں کے پاس ایسی سیٹیں نہیں ہیں۔ اس بنیاد پر امت شاہ نے مہاراشٹر کی کل 48 سیٹوں میں سے 35 پر بی جے پی کے امیدوار کھڑے کرنے کا فارمولا دیا تھا، باقی 13 میں سے 10 سیٹیں شندے کی شیو سینا کو اور 3 سیٹیں اجیت پوار کی این سی پی کو دی گئی تھیں۔ لیکن شندے اور اجیت پوار دونوں نے اس فارمولے کو قبول نہیں کیا۔ جب بات نہیں بنی تو امیت شاہ دہلی لوٹ گئے تھے، جس کے بعد شندے اور اجیت پوار کو دہلی بلایا گیا۔

ایک اور بات ہے جس سے بی جے پی پریشان ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کے اندرونی سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بی جے پی کو اپنی موجودہ 12 لوک سبھا سیٹوں پر بھی جھٹکا لگ سکتا ہے، کیونکہ ان سیٹوں کے موجودہ ممبران پارلیمنٹ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی الجھا ہوا ہے۔ ایسے میں بی جے پی کی جانب سے ان 12 سیٹوں پر موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے ٹکٹوں کے کاٹنے جانے کا بھی امکان ہے۔


اس کے علاوہ تھانے میں بی جے پی کے لیڈر اور کارکنان ایکناتھ شندے کے ایم پی بیٹے شری کانت شندے کی سیٹ پر بھی دعویٰ کر رہے ہیں، جب کہ ایکناتھ شندے کسی بھی صورت میں اس سیٹ کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے۔ دوسری جانب بارامتی سیٹ پر پوار خاندان بھی آپس میں بٹا ہوا ہے اور اجیت پوار اس سیٹ پر اپنی بیوی کو میدان میں اتارنا چاہتے ہیں جبکہ وہاں پر این سی پی شردپوار گروپ کی دعویداری کافی مضبوط ہے۔

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ مودی حکومت کی تیسری بار اقتدار میں واپسی کے لیے مہاراشٹرا ایک اہم ریاست ہے۔ لوک سبھا سیٹوں کی تعداد کے لحاظ سے اتر پردیش کے بعد مہاراشٹر دوسری سب سے بڑی ریاست ہے۔ یوپی میں لوک سبھا کی 80 سیٹیں ہیں جب کہ مہاراشٹر میں 48 ہیں۔ بی جے پی نے مہاراشٹر سے کم از کم 45 سیٹیں جیتنے کا ہدف بنایا ہے لیکن تین اندرونی سروے نے اس کی نیند اڑا دی ہے اور وہ بے خوابی میں مبتلا ہوگئی ہے۔ دوسری جانب شیو سینا (شندے گروپ) 22 سیٹوں پر دعویٰ کر رہا ہے اور این سی پی (اجیت پوار گروپ) بھی خود کو پیچھے نہیں رکھ پا رہا ہے۔


اس دوران شندے گروپ کی شیو سینا اور بی جے پی کے درمیان بھی تنازعہ شروع ہو چکا ہے۔ سیٹوں کی تقسیم کے معاملے میں بی جے پی کے دباؤ کے طریقہ کار (دباؤ تنتر)کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شندے گروپ کے لیڈر رام داس کدم نے بھی میڈیا میں کھلی وارننگ دی ہے کہ بی جے پی ان کا گلا گھونٹنے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شیوسینا کے پاس اتنی طاقت ہے کہ اس کا خمیازہ انتخابات میں بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے جواب میں بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ بی جے پی کا احسان مانو کہ 105 ایم ایل اے ہونے کے باوجود اس نے ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ بنایا ہے۔ شندے گروپ کے لیڈر سنجے شرسات نے فڑنویس کو منھ توڑ جواب دیا اور کہا کہ اگر شندے نے ان کی حمایت نہ کی ہوتی تو بی جے پی کے 105 ایم ایل اے اب تک اپوزیشن میں بیٹھے ہوتے۔

واضح رہے کہ شیو سینا (شندے) بی جے پی کے دباؤ سسٹم سے پہلے ہی سے واقف ہے، اسی لیے امیت شاہ کے ممبئی پہنچنے سے ایک دن قبل شندے گروپ کے لیڈر اور وزیر شمبھوراج دیسائی نے اعلان کر دیا تھا کہ 2019 کی لوک سبھا میں شیوسینا نے 22 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا، اس بار بھی شندے گروپ کی شیوسینا کو 22 سیٹیں چاہیے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا (اُدھو ٹھاکرے کی قیادت میں) نے مل کر الیکشن لڑا تھا۔ لیکن آج شیوسینا 2 حصوں میں تقسیم ہے اور شندے گروپ کی شیوسینا بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں ہے۔ یہاں اجیت  پوار گروپ کے لیڈر چھگن بھجبل نے بھی بی جے پی پر دباؤ ڈالا ہے اور کہا ہے کہ این سی پی کو بھی شیوسینا کے برابر سیٹیں چاہیے۔ این سی پی بھی 18 لوک سبھا سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ان سب کے درمیان بی جے پی کی حکمت عملی یہ ہے کہ بھلے ہی شندے اور اجیت پوار ناخوش ہوں مگر اس بار مہاراشٹر میں بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 30 سے ​​زائد ہونی چاہیے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بی جے پی شندے اور اجیت پوار دونوں پر زبردست دباؤ ڈال رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔