نوٹ بندی کے دوران اکیلے سورت میں 2 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ! بی جے پی لیڈر کا حیرت انگیز انکشاف

شرما نے دعویٰ کیا ہے کہ صرف سورت میں ہی نوٹ بندی کے دوران دو ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گھوٹالہ انکم ٹیکس عہدیداروں، بلڈروں، سی اے اور جیولرز نے کیا تھا۔

نوٹ بندی کے دوران اکیلے سورت میں 2 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ!
نوٹ بندی کے دوران اکیلے سورت میں 2 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ!
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے 2016 میں نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے کالے دھن (بلیک منی) پر روک لگائی جائے گی۔ لیکن اب ان کی پارٹی کے رہنما ہی ان کی قلعی کھول رہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ نوٹ بندی کے دوران ہزاروں کروڑوں روپے کا گھوٹالہ ہوا تھا۔ نوٹ بندی پر بی جے پی رہنما اور سابق آئی ٹی آفیسر پی وی ایس شرما کے اس دعوے سے کھلبلی مچ گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی رہنما پی وی ایس شرما نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے ذریعہ نوٹ بندی کے اعلان کے بعد گجرات کے سورت میں کالا دھن رکھنے والے لوگوں نے اپنے خزانے کو سفید کر لیا۔ شرما نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ صرف سورت میں ہی نوٹ بندی کے دوران دو ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گھوٹالہ انکم ٹیکس عہدیداروں، بلڈروں، سی اے اور جیولرز نے کیا تھا۔


بی جے پی رہنما پی وی ایس شرما نے ٹوئٹ کر کے الزام لگایا ہے کہ نوٹ بندی کے وقت بینک میں کروڑوں روپے جمع ہوئے اور کچھ مقامی جیولرز منی لانڈرنگ کے ذریعہ پیسہ کما رہے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے پی ایم مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سارے معاملے کی تفتیش سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے کرائی جائے۔ پی وی ایس شرما نے کہا کہ کچھ خود غرض عناصر نے نوٹ بندی میں ہونے والی بدعنوانی پر پردا ڈالا ہوا ہے اور ایسے عناصر کو بے نقاب کرنا وزیر اعظم مودی کی ذمہ داری ہے۔

پی وی ایس شرما کے اس دعوے سے سورت میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ کلا مندر جیولرز کے مالک ملن بھائی شاہ نے اس معاملے میں وضاحت پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور وہ ہر طرح کی تحقیقات میں تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلا مندر جویلرز خوردہ میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارا 1300 کروڑ روپے کا کاروبار ہے اور کمپنی میں 400 افراد ملازمت کرتے ہیں۔ ہم نے کچھ غلط نہیں کیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔