لتا منگیشکر کا انعام، جس نے پیارے لال کی قسمت اور موسیقی کا سفر سنوار دیا....یومِ پیدائش کے موقع پر

پیارے لال کو بچپن میں لتا منگیشکر کی حوصلہ افزائی نے نیا حوصلہ دیا۔ وائلن کی لگن سے شروع ہوا یہ سفر لکشمی کانت کے ساتھ مل کر بالی ووڈ کے سنہرے دور کی پہچان بن گیا

<div class="paragraphs"><p>معروف موسیقار پیارے لال / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستانی فلمی موسیقی کی تاریخ میں کچھ نام ایسے ہیں جو اپنی دھنوں اور جادوئی تخلیقات سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ان ہی میں ایک نام ہے لکشمی کانت۔پیارے لال کی مشہور جوڑی، جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک بالی ووڈ کو ایسے نغمے دیے جو آج بھی سامعین کے دلوں کو چھو جاتے ہیں۔

پیارے لال رام پرساد شرما 3 ستمبر 1940 کو اتر پردیش کے گورکھپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ٹرمپٹ بجانے والے ایک موسیقار تھے، جو چاہتے تھے کہ بیٹا بھی موسیقی کے فن میں نام کمائے۔ انہوں نے گوا کے معروف موسیقار انتھونی گونزالویس سے پیارے لال کو وائلن سیکھنے کی درخواست کی۔ محض آٹھ برس کی عمر سے پیارے لال نے روزانہ آٹھ سے بارہ گھنٹے تک ریاض کیا۔

تعلیم کے میدان میں حالات ان کے لیے آسان نہ تھے۔ ساتویں جماعت کے بعد معاشی تنگی کے باعث انہیں پڑھائی چھوڑنی پڑی لیکن یہی رکاوٹ ان کی زندگی میں موسیقی کے ایک بڑے سفر کا آغاز بنی۔ انہوں نے پورا دھیان وائلن بجانے پر لگا دیا اور کچھ ہی عرصے میں ممبئی کے رنجیت اسٹوڈیو کے آرکسٹرا کا حصہ بن گئے۔

پیارے لال کے فن کا اصل امتحان اس وقت ہوا جب ان کے والد انہیں لتا منگیشکر کے گھر لے گئے۔ لتا تب فلمی دنیا کی سب سے بڑی گلوکارہ تھیں۔ ننھے پیارے لال نے جب وائلن بجایا تو لتا جی اتنی متاثر ہوئیں کہ انہوں نے انہیں پانچ سو روپے انعام دیے۔ یہ رقم اس زمانے میں بے حد بڑی تھی۔ اس حوصلہ افزائی نے پیارے لال کو نئی طاقت دی اور انہوں نے طے کر لیا کہ موسیقی ہی ان کی زندگی کا واحد راستہ ہے۔


تقریباً دس برس کی عمر میں پیارے لال کی ملاقات لکشمی کانت سے ہوئی۔ دونوں کی دوستی جلد ہی فنکارانہ رشتے میں بدل گئی۔ دونوں نے لتا منگیشکر کے اہلِ خانہ کے زیرِ انتظام قائم ’سوریل کلا کیندر‘ میں ایک ساتھ سیکھا۔ یہی سے ان کی جوڑی نے جنم لیا۔

1963 میں فلم پارس منی کے ذریعے انہوں نے بطور موسیقار پہلا موقع پایا۔ فلم کا میوزک سامعین کو بے حد پسند آیا اور اس کے بعد لکشمی کانت۔پیارے لال بالی ووڈ کی لازوال پہچان بن گئے۔

اس جوڑی نے تقریباً 35 برس تک 500 سے زائد فلموں کے لیے 3000 کے قریب نغمے تخلیق کیے۔ دوستی، سرگم، امر اکبر انتھونی، ستیم شیوم سندرم، دوستی، مسٹر انڈیا، کھل نائک، تیزاب، قرض اور سوداگر جیسی بے شمار فلموں کے مقبول گانوں کا سہرا ان ہی کے سر ہے۔

ان کے ساتھ لتا منگیشکر، محمد رفیع، کشور کمار اور مکیش جیسے عظیم گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ ان کے بیشتر گانے آج بھی شادیوں، تقریبات اور ریڈیو پروگراموں میں گائے اور سنے جاتے ہیں۔ لکشمی کانت۔پیارے لال کی کامیابی کو فلم فیئر ایوارڈز نے بھی تسلیم کیا۔ انہیں سات مرتبہ بہترین موسیقار کے طور پر یہ اعزاز ملا۔ یہ جوڑی بالی ووڈ میں مقبولیت اور معیار دونوں کی علامت بنی۔


1998 میں لکشمی کانت کے انتقال کے بعد پیارے لال نے آہستہ آہستہ موسیقی کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ وہ اپنے ساتھی کے بغیر کوئی نیا کام نہیں کرنا چاہتے۔ تاہم 2013 میں انہوں نے آواز دل سے نامی ایک البم بنایا، جس کے ذریعے انہوں نے اپنی دلی کیفیات کو موسیقی میں ڈھالا۔

پیارے لال کی زندگی اس بات کی مثال ہے کہ حوصلہ افزائی کس طرح زندگی کا رخ بدل سکتی ہے۔ لتا منگیشکر کی طرف سے ملنے والا پہلا انعام اور اعتماد ان کے لیے ایک ایسی روشنی ثابت ہوا، جس نے آگے چل کر انہیں ہندوستانی فلمی موسیقی کا ناقابلِ فراموش نام بنا دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔